بوسٹن: گزشتہ 25 برس سے ذیابیطس کو قابو میں رکھنے کے لئے جادوئی مصالحے دارچینی کی افادیت مسلم ہوچکی ہے۔ لیکن اب معلوم ہوا ہے کہ جو لوگ ذیابیطس کی سرحد یعنی پری ڈائبیٹیس کیفیت کے شکار ہیں اگر آج ہی وہ دارچینی کا استعمال بڑھادیں تو بڑٰی حد تک اس مرض سے خود کو دور رکھ سکتے ہیں۔
جدید طب بھی یہ اعتراف کرچکی ہے کہ دارچینی کا سفوف معمولی مقدار میں استعمال کرنے سے بھی خون میں شکر کی مقدار کو قابو میں رکھا جاسکتا ہے۔ لیکن اب ماہرین کہہ رہے کہ اگر آپ ذیابیطس کے قریب ہیں تب بھی دارچینی کا استعمال اس مرض کو آپ سے دور کرسکتا ہے۔
یہ بالکل نیا مطالعہ جرنل آف اینڈوکرائن سوسائٹی کے جرنل میں شائع ہوا ہے۔
ہم جانتے ہیں کہ دنیا کی بڑی آبادی ٹائپ ٹو ذیابیطس کی شکار ہے اور خود پاکستان میں بھی ہرسال لوگوں کی بڑی تعداد ذیابیطس کی مریض بن رہی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ بہت بڑی آبادی دھیرے دھیرے ذیابیطس کی جانب بڑھ رہی اور اسی لمحے دارچینی اپنا اثر دکھاسکتی ہے۔
اس ضمن میں بوسٹن، امریکا میں واقع جوزلین ڈائبیٹیس سینٹر کے ڈاکٹر گیولیو رومیو اور ان کے ساتھیوں نے ایسے شرکا کا انتخاب کیا جو بہت تیزی سے ذیابیطس کی جانب بڑھ رہے تھے اور آج نہیں تو کل، اس مرض کے چنگل میں آسکتے تھے۔ ماہرین نے پری ڈایبیٹک صورتحال کے درجنوں افراد کو 12 ہفتے تک دارچینی کے سپلیمنٹ دیئے۔ اس کا نتیجہ یہ برآمد ہوا کہ ایسے مریضوں کے خون میں شکر کی مقدار دھیرے دھیرے نیچے آنا شروع ہوگئی اور یوں شوگر کا مرض ان سے دور ہوتا گیا۔
پورے سروے میں کل 51 افراد شامل تھے جنہیں دو گروہوں میں تقسیم کیا گیا۔ ان میں سے ایک گروہ کو روزانہ 500 ملی گرام دارچینی کے کیپسول دن میں تین مرتبہ کھلائے گئے اور بقیہ کو فرضی دوا (پلے سیبو) دی گئی۔ اب 12 ہفتوں بعد معلوم ہوا کہ جن شرکا نے دارچینی استعمال کی ان میں فاسٹنگ (نہارمنہ) گلوکوز کی بے ترتیبی ختم ہوئی اور کاربوہائیڈریٹس کھانے کی صورت میں جسم کا ردِ عمل بھی بہتر ہونے لگا۔ واضح رہے جسم اگر کاربوہائیڈریٹس کے ساتھ ردِ عمل میں گڑبڑ کرنے لگے تو اسے ذیابیطس کی پہلی علامت سمجھا جاتا ہے۔
اسی لئے ماہرین کھانے پر دارچینی چھڑکنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ دارچینی کا قہوہ بھی اس ضمن میں بہت مفید ثابت ہوسکتا ہے۔