کراچی: سمندری طوفان کی تباہی اور جانی نقصان سے بچنے کے لیے سول انتظامیہ اور فوج پوری طرح حرکت میں آگئے۔
طوفان کے پیش نظر ٹھٹھہ، بدین اور سجاول سمیت ساحلی پٹی سے انخلا تیز کردیا گیا ہے، طوفان کی آمد سے قبل 90 ہزار افراد کا انخلا مکمل کرنے کا ٹارگٹ ہے جس کے باعث کیٹی بندر شہر خالی کرایا جارہا ہے جب کہ بدین اور سجاول سے بھی متاثرین کی ریلیف کیمپوں میں منتقلی کی جارہی ہے۔
کراچی کینٹ، بدین اور حیدرآباد سے پاک فوج کے دستے امدادی کارروائیوں میں حصہ لینے ساحلی علاقوں میں بھیجے گئے ہیں جب کہ میرین سیکیورٹی، رینجرز اور منتخب نمائندے ساحلی پٹیوں سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرانے میں مصروف ہیں۔
این ڈی ایم اے کے مطابق بپر جوئے طوفان کا کراچی اور ٹھٹھہ سے فاصلہ مزید کم ہوگیا ہے، منگل کی دوپہر قریباً 12 بجے طوفان 470 کلومیٹر دوری پر ریکارڈ کیا گیا۔
این ڈی ایم اے کے مطابق طوفان 140 سے 150 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے آگے بڑھ رہا ہے۔
سمندری طوفان کے اثرات بھی نمایاں ہونے لگے ہیں، کراچی، ٹھٹھہ، بدین اور دیگر علاقوں میں شدید حبس ہے جب کہ کراچی کی ساحلی بستی چشمہ گوٹھ میں پانی سڑک کنارے تک پہنچ گیا ہے۔
ممکنہ سمندری طوفان بپر جوائے کے پیش نظر کراچی کے ساحلی علاقوں میں سمندر کے پانی کی سطح میں اضافہ ہوگیا۔
چشمہ گوٹھ میں سمندر کے پانی میں مسلسل اضافے کے پیش نظر پانی چشمہ گوٹھ کی سڑک کنارے تک پہنچ گیا اور دوسری جانب رہائشیوں نے تاحال گھر خالی نہیں کیے ہیں۔
نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے ایک ماہی گیر نے بتایا کہ ریڑھی گوٹھ جیٹی میں پانی کی سطح میں اضافہ ہوجاتا ہے، شام کے اوقات میں جیٹی کا کچھ حصہ زیر آب آجاتا ہے۔
دوسری جانب کور کمانڈر کراچی نے سمندری طوفان سے متعلق اقدامات پر رات گئے بدین میں ہنگامی اجلاس بلایا، جس میں ڈی جی رینجرز سندھ اور جی او سی حیدرآباد سمیت فوجی اور سول اداروں کے ذمے داران نے کی شرکت، اجلاس میں کور کمانڈر کراچی کو بریفنگ دی گئی۔
کور کمانڈر کراچی نے بروقت تیاریوں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی صورت عوام کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔
کور کمانڈر کراچی کی ہدایت پر ممکنہ خطرے سے نمٹنے کے لیے تمام وسائل بروئے کارلائے جائیں گے۔