ڈھاکا: بنگلادیش میں ایک اور طالبعلم رہنما کو سر میں گولی مار کر شدید زخمی کردیا گیا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق بنگلادیش کے جنوب مغربی شہر کَھلنا میں نامعلوم مسلح افراد نے اسٹوڈنٹس تحریک کے ایک اور رہنما کو سر میں گولی مار دی۔ یہ واقعہ معروف نوجوان رہنما شریف عثمان ہادی کے قتل کے چند روز بعد پیش آیا ہے۔
نیشنل سٹیزن پارٹی (این سی پی) کی جوائنٹ پرنسپل کوآرڈی نیٹر محمودہ میتو نے فیس بک پوسٹ میں بتایا کہ مطلب سکندر این سی پی کے کَھلنا ڈویژن کے سربراہ اور پارٹی کے ورکرز فرنٹ کے مرکزی کوآرڈی نیٹر ہیں، جنہیں آج گولی ماری گئی، انہیں تشویش ناک حالت میں کھلنا میڈیکل کالج اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
مقامی اخبار کالیر کنٹھا نے اسپتال ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ مطلب سکندر کے سر کے بائیں حصے میں گولی لگی اور انہیں شدید خون بہنے کی حالت میں اسپتال لایا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے فوری ہنگامی علاج شروع کردیا ہے۔
یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب چند روز قبل طالب علموں کی قیادت میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے نمایاں رہنما عثمان ہادی کو ڈھاکا کے علاقے بیجئے نگر میں انتخابی مہم کے دوران نقاب پوش حملہ آوروں نے سر میں گولی مار دی تھی۔ 32 سالہ ہادی بعدازاں سنگاپور میں دورانِ علاج دم توڑ گئے تھے۔
عثمان ہادی 12 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے امیدوار تھے۔ عثمان ہادی کی موت کے بعد ڈھاکا سمیت مختلف شہروں میں پرتشدد مظاہرے دیکھنے میں آئے تھے۔
پولیس کے مطابق کَھلنا کے علاقے مجید سرانی میں ہونے والے تازہ حملے کے حوالے سے تاحال حملہ آوروں یا ان کے محرکات کے بارے میں کوئی واضح معلومات نہیں مل سکیں، تاہم ملزمان کی گرفتاری کے لیے فوری سرچ آپریشن شروع کردیا گیا ہے۔