کوئٹہ: صوبہ بلوچستان کے علاقے دکی میں مقامی کوئلے کی کانوں پر مسلح افراد کے حملوں میں 20 کان کن جاں بحق جب کہ 7 زخمی ہوگئے۔
پولیس کے مطابق رات گئے نامعلوم مسلح افراد نے دکی کے ڈسٹرکٹ چیئرمین حاجی خیر اللہ کی کوئلہ کانوں پر راکٹ، دستی بم سے حملہ کیا اور وہاں موجود کان کنوں پر فائرنگ کردی جس سے 20 کان کن جاں بحق اور 7 زخمی ہوگئے۔
پولیس کے مطابق حملوں میں جاں بحق ہونے والے کان کنوں کا تعلق پشین، قلعہ سیف اللہ، ژوب، مسلم باغ، موسیٰ خیل، کچلاک اور افغانستان سے ہے۔
میڈیکل آفیسر دکی اسپتال ڈاکٹر جوہر سدوزئی کے مطابق مسلح افراد کے حملے میں زخمی ہونے والوں کو دکی اسپتال میں طبی امداد کے بعد ٹیچنگ اسپتال لورالائی منتقل کردیا گیا ہے۔
میڈیکل آفیسر کا بتانا ہے کہ دکی میں کوئلہ کان حملے میں 19 افراد جاں بحق ہوئے، جاں بحق کان کنوں کا تعلق قلعہ سیف اللہ، پشین، ژوب اور مسلم باغ سے ہے، جاں بحق ہونے والوں میں لورالائی،کچلاک اور موسیٰ خیل کے کان کن بھی شامل ہیں جب کہ 3 کان کنوں کا تعلق افغانستان سے ہے۔
کوئلہ کان کے مالک حاجی خیر اللہ نے بتایا کہ مسلح افراد نے دس کوئلہ کانوں کی مشینری کو بھی جلادیا ہے، واقعے کی اطلاع ملنے پر پولیس اور ایف سی موقع پر پہنچ گئی اور سرچ آپریشن شروع کردیا ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے دکی میں بے گناہ مزدوروں کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے واقعے پر برہمی کا اظہار کیا اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا۔
وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی کا کہنا تھا، دہشت گردوں کا ایجنڈا پاکستان کو غیر مستحکم کرنا ہے، مزدوروں کو سافٹ ٹارگٹ سمجھ کر نشانہ بنایا جاتا ہے، دہشت گرد بزدل ہیں، دہشت گردوں کو ان کے منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔
دکی میں کوئلہ کانوں پر حملے میں کان کنوں کی ہلاکت پر شہریوں کی جانب سے کوئٹہ کے باچا خان چوک پر میتیں رکھ کر دھرنا دیا جارہا ہے جب کہ کان کنوں کی ہلاکت کے خلاف دکی میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی جارہی ہے۔