اسلام آباد: بھارت کے سیکولرازم کا بھانڈا پھوٹ گیا۔ہندوتوا کے پرچارک، دُنیا کے نام نہاد سب سے بڑے جمہوری ملک بھارت نے پھر روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سکھوں کو بابا گرونانک کی برسی کی تقریبات میں شرکت سے روک دیا۔
ملک بھر سے سکھ جتھوں کی بابا گرونانک کی برسی کی تقریبات میں شرکت کے لیے کرتارپور آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ دنیا کے مختلف ممالک سے بھی سکھوں کے جتھے کرتارپور پہنچے ہیں۔
سیکولر بھارت نے پھر روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرکے سکھوں کو کرتار پور آنے سے روک دیا اور گرونانک کی برسی کی تقریبات میں شرکت کی اجازت نہ دی۔
پاکستان نے کورونا سے بچاؤ کے انتظامات مکمل کرکے کرتارپور راہداری کھولنے کے فیصلے سے بھارت کو آگاہ کیا۔
دفتر خارجہ نے کرتارپور راہداری کے ذریعے سکھوں کے پاکستان آنے سے متعلق دو خطوط بھی لکھے۔ دفتر خارجہ نے بھارت کو پہلا خط 27 جون جب کہ دوسرا 27 اگست کو تحریر کیا لیکن بھارت نے پاکستان کے دونوں خطوط پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
بھارت نے تاج محل تو سیاحوں کے لیے کھول دیا، لیکن سکھوں کو بابا گرونانک کی برسی پر کرتارپور آنے کا موقع فراہم نہیں کیا۔ ہندوتوا کے پرچار میں مگن مودی سرکار نے بھارت میں اقلیتوں کی مذہبی آزادی چھین لی ہے۔
کرتارپور میں سکھ مذہب کے بانی باباگرونانک کی 481 ویں برسی کی تقریبات گزشتہ تین دن سے جاری ہیں جس کا آج آخری روز ہے۔ اس موقع پر منیجنگ کمیٹی نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرنے کے ساتھ ان کو ہیرو قرار دیا۔
خیال رہے کہ دو روز پہلے 14 امریکی سینیٹرز نے بھارت کو سی پی سی (کنٹری آف پرٹیکلر کنسرن) قرار دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ سی پی سی امریکی حکومت کی اصطلاح ہے اور یہ ان ممالک کے لیے استعمال ہوتی ہے جو مذہبی آزادی کے حوالے سے بدترین مجرم سمجھے جاتے ہیں۔
اس حوالے سے دس ری پبلکن سینیٹرز اور چار ڈیموکریٹک سینیٹرز نے باہمی طور پر دستخط شدہ خط اس ماہ سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو کو بھیجا ہے۔