لاہور: مقامی عدالت نے مدرسے کے طالب علم سے بدفعلی کے الزام میں گرفتار ملزم عزیزالرحمان کو جوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھیج دیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ رانا راشد نے آج کیس پرسماعت کی۔ پولیس نے جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد ملزم عزیزالرحمان کوعدالت کے روبرو پیش کیا۔
پولیس کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ ملزم سے تفتیش مکمل ہوچکی اور مزید جسمانی ریمانڈ کی ضرورت نہیں۔ عدالت نے ضروری کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا اور 11 جولائی کو عدالت کے روبرو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا۔
جمعہ کو عدالت میں پولیس کی جانب سے ملزم کی میڈیکل ٹیسٹ رپورٹ جمع کروادی گئی تھی۔ منگل کو مدرسے میں طالب علم کے ساتھ بدفعلی کرنے کے الزام میں گرفتارعزیزالرحمان کے 3 بیٹوں کی 30 جون تک عبوری ضمانتيں منظور کرلی گئی تھیں۔
عزیزالرحمان کے تینوں بیٹوں نے عبوری ضمانتوں کے لیے سیشن کورٹ سے رجوع کيا تھا۔ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ پولیس نے مقدمے میں متعدد نامعلوم افراد کو نامزد کر رکھا ہے۔
پچھلے ہفتے اپنےاعترافی بیان میں عزیزالرحمان نے بتایا کہ وائرل ہونے والی ویڈیو ان کی ہے اور وہ ویڈیو متاثرہ لڑکے نے چھپ کر بنائی تھی۔
عزيزالرحمان نے اپنے بیان میں کہا کہ مدرسے کے لڑکے کو پاس کرنے کا جھانسہ دے کر بدفعلی کی، لیکن ویڈیو وائرل ہونے کے بعد خوف کا شکار ہوگیا تھا۔ بیٹوں نے لڑکے کو کسی سے بات کرنے سے روکا، تاہم منع کرنے کے باوجود ویڈیو وائرل کردی۔
عزیزالرحمان نے مزید بیان دیا کہ مدرسہ چھوڑنا نہیں چاہتا تھا اور اس لیے ویڈیو بیان جاری کیا، تاہم انتظامیہ مدرسہ چھوڑنے کا کہہ چکی تھی اور اس لیے میانوالی میں چھپ کر رہ رہا تھا۔
عزیزالرحمان کے خلاف صابر شاہ کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ آئی جی پنجاب نے اس معاملے کو ٹيسٹ کيس قرار ديتے ہوئے ٹويٹ کيا تھا کہ معاملے کی سائنسی اور جديد تقاضوں کے مطابق تفتيش کی جائے گی اورملزم کو عدالت سے قانون کے مطابق سزا دلوائی جائے گی۔
خیال رہے کہ چند روز قبل سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی۔ درج ایف آئی آر کے مطابق ویڈیو لاہور میں مدرسہ جامعہ منظور الاسلامیہ کے برطرف عہدے دار مفتی عزیز الرحمان اور مدعی طالب علم کی ہے۔