لاہور: دُنیا بھر میں مقبول عزیز میاں قوال کو اپنے مداحوں سے بچھڑے 21 برس بیت گئے۔
عزیز میاں کی قوالیاں میں شرابی میں شرابی، تیری صورت اور اللہ ہی جانے کون بشر ہے آج بھی سننے والوں پر وجد طاری کر دیتی ہیں۔ نامور قوال کو فنی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان کی طرف سے پرائیڈ آف پرفارمنس سمیت متعدد ایوارڈز سے بھی نوازا گیا۔
عزیز میاں 17 اپریل 1942 کو بھارتی شہر دہلی میں پیدا ہوئے. انہیں پاکستان کے چند مقبول ترین قوالوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ بارعب اور طاقتور آواز کے مالک عزیز میاں ناصرف عظیم قوال تھے بلکہ عظیم فلسفی بھی تھے جو اکثر اپنے لیے شاعری خود کرتے تھے۔ ان کا اصل نام عبدالعزیز تھا۔ “میاں” ان کا تکیہ کلام تھا جو وہ اکثر اپنی قوالیوں میں بھی استعمال کرتے تھے جو بعد میں ان کے نام کا حصہ بن گیا۔
حکومت پاکستان نے 1989ء میں انہیں صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا۔ عزیز میاں کا انتقال 6 دسمبر 2000 کو تہران میں یرقان کی وجہ سے ہوا، گو ان کے انتقال کو 21 برس ہوچکے، تاہم ان کی گائی گئی قوالیاں آج بھی مداحوں میں بے حد مقبول ہیں۔