اسلام آباد: وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے عمران خان کو پارلیمنٹ میں آنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ اگر پی ٹی آئی نے جتھے لے کر اسلام آباد آنے کی کوشش کی تو انہیں آٹے دال کا بھاؤ معلوم ہوجائے گا۔
وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا حکومت پاکستان اور تمام ادارے آئینی حدود میں رہ کر اپنی آئینی ذمے داریاں پوری کررہے ہیں، الیکشن کمیشن نے ذمے داری کے ساتھ کل کے الیکشن کو مینج کیا، کوئی نہیں کہہ سکتا کہ کل کے الیکشن میں جانبداری سے کام لیا گیا، غیر جانبدارانہ انتخاب کروانے پر الیکشن کمیشن مبارک باد کا حق دار ہے۔
رانا ثنا نے کہا کہ عمران نیازی شروع سے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف ہتک آمیز پروپیگنڈا کرنے میں مصروف رہے ہیں، عمران خان اور پی ٹی آئی کے دوستوں کو صاف پیغام دینا چاہتا ہوں کہ کل کے الیکشن میں پی ٹی آئی نے مجموعی طور پر 5 لاکھ47 ہزار سے زائد ووٹ حاصل کیے جب کہ پی ڈی ایم کے امیدواروں نے مجموعی طور پر 4 لاکھ 75 ہزار سے زائد ووٹ حاصل کیے۔
ان کا کہنا تھا جمہوری رویہ یہی ہے کہ فری اور فیئر الیکشن کے نتائج کو تسلیم کیا جائے اور ووٹ کو عزت دی جائے، ووٹ کو عزت دینے سے مراد یہی ہے کہ ووٹ کے فیصلے کو تسلیم کیا جائے، ووٹ کے فیصلے کو تبدیل یا ٹیمپر نہ کیا جائے، اپنے حق میں پڑے ووٹ کے فیصلے کو آپ تسلیم کریں اور مخالف کو چور کہیں، یہ جمہوری رویہ نہیں، ہم نے جمہوریت اور رول آف لا کے لیے قربانیاں دیں اور جھوٹے مقدمات برداشت کیے، تمہاری طرح کرکٹ کے گراؤنڈ سے ہم جمہوریت یا پارلیمنٹ میں داخل نہیں ہوئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ن لیگ نے پہلے کے مقابلے میں زیادہ ووٹ حاصل کیے، شرق پور کے حلقےمیں 2018 میں 31 ہزارووٹ لے کر سیٹ جیتی تھی، اب 40 ہزار ووٹ لیے ہیں، خانیوال میں پچھلے الیکشن کے مقابلے میں ن لیگ کو 10 ہزار ووٹ زیادہ ملے، عمران خان چاہتے ہو کہ ہم 5 لاکھ 47 ہزار ووٹرز کے فیصلے کو تسلیم کریں تو تمہیں 4 لاکھ 75 ہزار ووٹرز کے فیصلے کا بھی احترام کرنا ہوگا، عمران خان اگر تم احترام نہیں کروگے تو ہم سے بھی احترام نہیں ہوگا، اگر کسی کو اپنی عزت کا خیال ہوتا ہے تو دوسروں کی عزت کا خیال پہلے کرنا پڑتا ہے، آپ کو اپنی عزت کا خیال نہیں اس لیے آپ کہتے ہیں سیاستدان جہاں ملے اسے گالیاں دیں۔
وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عام انتخابات میں آپ کو صوبائی حکومت کی حمایت حاصل نہیں ہوگی، ملک کی معیشت کو سنبھالنے کے لیے ہم نے مشکل فیصلے کیے، ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے کے لیے ہم نے سخت فیصلے کیے جس سے مہنگائی بڑھی، ہم نے نہ چاہتے ہوئے دل پر پتھر رکھ کر مشکل فیصلے کیے اور ریاست کو اپنی سیاست پر ترجیح دی ہے۔
اُن کا کہنا تھا ہم مہنگائی کو بھی نیچے لے کر آئیں گے اور بجلی کی قیمتوں کو بھی نیچے لاکر عام آدمی کو ریلیف دیں گے، جب آپ حکومت میں تھے تو مہنگائی ہو رہی تھی اور سارے ضمنی الیکشن ہم جیت رہے تھے، ہم نے آپ کی حکومت کو آئینی حکومت کے ساتھ ختم کیا، ہم نے جتھہ کلچر نہیں اپنایا، اسلام آباد پر چڑھائی نہیں کی۔
اُن کا کہنا تھا کہ آپ کے ضمنی الیکشن میں جیتنے کا مطلب یہ نہیں کہ آپ کو غیر آئینی کام کا لائسنس مل گیا ہے، اگر آپ نے غیر آئینی کام کیا اور جتھہ کلچر یا اسلام آباد پر چڑھائی کی تو آپ کو پوری طاقت سے منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اگر آپ یہ راستہ کھولیں گے تو پھر آپ یہ بھول جائیں کہ صرف آپ کو اس راستے پر چلنا آتا ہے، الیکشن حاصل کرنے ہیں تو ٹیبل پر آئیں پارلیمنٹ آئیں۔
رانا ثناء کا کہنا تھا، آپ کہتے ہیں کہ آپ کو نہیں پتا کہ آپ نے کیا کرنا ہے، ہمیں پتا ہے کہ آپ کے ساتھ کیا کرنا ہے، ہم جمہوریت اور رول آف لا کا تحفظ کریں گے، آپ ملک میں افراتفری چاہتے ہیں، تمام سیاسی جماعتیں مل کر اس رویے کو روکیں گی، یہ رویہ قابل مذمت ہے، یہ فتنہ فساد ہے۔
انہوں نے کہا کہ اتوار کو بھی عدالتیں کھلیں اور انھیں ریلیف ملے تو یہ عین انصاف اور رول آف لا ہے، اگر ہمیں کسی عدالت سے ریلیف ملے تو کہتے ہیں کہ عدالت کو شرم کرنی چاہیے، تمہارے لیے عدالتیں کون کھلوا رہا ہے، یہ قومی رویہ نہیں بلکہ فتنہ و فساد ہے، آپ جس راستے کا تعین کریں گے اس راستے پر دوسروں کو بھی چلنا آتا ہے، پوری قوم ہماری مدد کو آئے گی، تمام لا انفورسمنٹ ایجنسیاں اپنی ذمے داریاں انجام دیں گی، یہ آئیں، ان کو آٹے دال کا بھاؤ معلوم ہو جائے گا۔
رانا ثناء کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے اس وقت بھی ان کو مذاکرات کی دعوت دی تھی جب وہ گالیاں دے رہے تھے، شہباز شریف نے کہا تھا کہ ملک کے معاشی حالات درست نہیں، میثاق معیشت کرنا چاہیے، شہباز شریف نےکہا تھا آئیں بیٹھیں بات کریں، بلاول نےکہا تھا کہ قدم بڑھائیں ہم آپ کے ساتھ ہیں، ہم بھی چاہتے تو آر ٹی ایس بیٹھ سکتا تھا، بہت کچھ ہو سکتا تھا لیکن ہم صاف شفاف الیکشن چاہتے ہیں۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا مہنگائی نے سب کو اثر انداز کیا ہے، لوگوں کو امید تھی کہ ہم مہنگائی میں کمی لائیں گے لیکن ہم اب تک لوگوں کی امید پر پورا نہیں اتر سکے، اگر سیلاب کا مسئلہ نہ ہوتا تو لوگوں کی امید کو پورا کرنے کے قریب ہوتے، کوشش کریں گے کہ اگلے دو سے تین ماہ میں لوگوں کو ریلیف دیں، جو توقعات لوگوں کو نواز شریف سے ہیں وہ کسی سے بھی نہیں، اگلے الیکشن میں ن لیگ کی قیادت نوازشریف کریں گے۔