ڈسکہ/ وزیرآباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے نوجوان رہنما عطا اللہ تارڑ کو پولیس نے گرفتار ی کے فوری بعد رہا کردیا۔
اس ضمن میں وزیراعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھاکہ عطا تارڑ نے خود گاڑی میں بیٹھ کراپنی گرفتاری کا ڈھنڈورا پیٹا۔انہوں نے کہا کہ عطا تارڑ اور عابد رضا افراتفری پھیلانے کیلئے وہاں گئے تھے، پولیس کو اطلاع ملی تھی، عابد رضا کے ساتھ مسلح افراد ہیں اور ان کی گاڑی میں اسلحہ ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ آج ایک سیاسی اداکار نے ڈرامارچایاہے، جب گرفتاری ہی نہیں ہوئی تورہائی کیسی؟ اس کا مقصدوزیرآباداورڈسکہ کے ضمنی الیکشن میں ہمدردیاں حاصل کرناتھا۔
دوسری جانب رہائی کے بعد تھانہ سٹی وزیرآباد کے باہر گفتگو کرتے ہوئے عطا تارڑ کا کہنا تھاکہ ڈی ایس پی اور ایس ایچ او سٹی وزیرآباد نے ہم پر دھاوا بولا، اسلحہ لائسنس چیک کرنے کے بہانے ملازمین پر تشدد کیا گیا۔
ان کا کہنا تھاکہ میں چھڑوانےآیا تو مجھے بھی گاڑی میں ڈال دیا گیا اور ویڈیو بنانے والے راہ گیروں پر بھی تشدد کیا گیا، میرے ڈرائیور کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
قبل ازیں مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے عطا تارڑ کی گرفتاری کی تصدیق کی تھی اور بتایا تھا کہ پولیس نے عطا تارڑکوڈسکہ میں گرفتار کیا ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ عطا تارڑ کوبغیر کوئی وجہ بتائے وزیرآباد پولیس نےگرفتارکیا، ان پر کوئی کیس کسی جگہ نہیں ہے اور انہیں پولیس نے بغیر وارنٹ کے گرفتار کیا، ان کی گرفتاری انتخابات سے قبل دھاندلی ہے۔مریم اورنگزیب نے عطا تارڑ کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔
دھیان رہے کہ عطا تارڑ مسلم لیگ (ن) کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل ہیں۔