مشی گن: مصنوعی دل کے ذریعے ایک شخص کی زندگی کی ڈور پونے دو برس تک برقرار رہی، مشی گن سے موصولہ اطلاع کے مطابق ایک نوجوان کو دل کے عارضے کے بعد ایک بیرونی مصنوعی دل لگایا گیا تھا۔ یہ دل مسلسل 555 روز تک نوجوان کو دھڑکن اور زندگی دیتا رہا اور آخرکار 2016 میں اسے حقیقی عطیہ کردہ دل مل گیا۔
اسٹین لارکِن جب جوانی کی دہلیز پر پہنچے تو انہیں معلوم ہوا کہ وہ ایک طرح کے ناقابلِ علاج عارضے کے شکار ہیں جسے کارڈیومیوپیتھی کہتے ہیں۔ یہ ہارٹ فیل کی ایسی قسم ہے جو بتدریج ہونے کے بجائے اچانک ہوجاتی ہے اور تندرست آدمی بھی فوری موت کا نوالہ بن سکتا ہے۔ اس کا واحد علاج کسی انسانی دل کی پیوندکاری ہوتا ہے تاہم امریکا میں ہزاروں افراد انتظار کی قطار میں ہیں کیونکہ دل کی فراہمی اتنی آسان بھی نہیں ہوتی۔
اب اسٹین لارکن کو زندہ رکھنے کے لیے ایک مصنوعی دل کسی بیگ میں رکھ کر لگایا گیا جو مشی گن یونیورسٹی سے وابستہ کمپنی ’سنکارڈیا سسٹمز‘ میں تیار کیا گیا۔ یہ جزوقتی مصنوعی دل کچھ عرصے مریض کو زندہ رکھ سکتا ہے۔ اس دل کی بدولت اسٹین 555 روز زندہ رہے اور آخرکار 2016 میں انہیں دل کا عطیہ مل ہی گیا۔
اب دل کی پیوندکاری کے بعد اسٹین لارکن مطمئن اور صحت مند زندگی گزار رہے ہیں، وہ کھیل کود میں بھی حصہ لیتے ہیں۔ سنکارڈیا مصنوعی دل کا وزن 13 پونڈ کے لگ بھگ ہے جسے مسلسل اٹھائے پھرنا ہوتا ہے۔ اس طرح کہا جاسکتا ہے کہ اسٹین مسلسل 555 روز کسی اصل دل کے بغیر ہی زندہ رہے۔
ان کی اس کامیابی پر خود ماہرین بہت مسرور ہیں۔ سنکارڈیا مصنوعی دل اس وقت لگایا جاتا ہے جب دل کی دونوں اطراف مردہ ہوچکی ہوں۔