اسلام آباد: عدالت عظمیٰ نے 4 ہفتوں میں سانحہ اے پی ایس کے ذمے داروں کے تعین کا حکم دیتے ہوئے وزیراعظم سے اقدامات کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔
وزیراعظم عمران خان سپریم کورٹ کے حکم پر سانحہ آرمی پبلک اسکول ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران عدالت میں پیش ہوئے، اس موقع پر وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید اور دیگر وزرا اور اہم حکام بھی موجود تھے۔
وزیراعظم نے عدالتی استفسار پر کہا کہ جب یہ واقعہ ہوا تو میں فوراً پشاور پہنچا، میں تو اس وقت حکومت میں نہیں تھا، سانحے کے وقت صوبے میں ہماری حکومت تھی، ہم نے ہر ممکن اقدامات کیے۔
جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیے کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق آپ تو ان لوگوں سے مذاکرات کررہے ہیں۔
جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ رپورٹ کے مطابق کوئی خاص اقدامات نہیں کیے گئے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آئین پاکستان میں عوام کی حفاظت ریاست کی ذمے داری ہے، ریاست نے بچوں کے والدین کو انصاف دلانے کے لیے کیا کیا؟ اب تو آپ اقتدار میں ہیں، مجرموں کو کٹہرے میں لانے کے لیے آپ نے کیا کیا؟ ہمیں آپ کے پالیسی فیصلوں سے کوئی سروکار نہیں، ہم یہ پوچھ رہے ہیں کہ اتنے سال گزرنے کے بعد بھی مجرموں کا سراغ کیوں نہ لگایا جا سکا؟
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہمارا نائن الیون سے کوئی تعلق نہیں تھا، ہمیں پتا ہی نہیں تھا کہ دوست کون اور دشمن کون، میں نے اس وقت کہا تھا یہ امریکا کی جنگ ہے، ہمیں مداخلت نہیں کرنی چاہیے، 80 ہزار لوگ دہشت گردی کی جنگ میں شہید ہوئے۔
جسٹس قاضی امین نے استفسار کیا کہ ماضی میں جانے کی ضرورت نہیں، آپ وزیراعظم ہیں، ہم آپ کا احترام کرتے ہیں، یہ بتائیں کہ سانحے کے بعد اب تک کیا اقدامات کیے، جس پر وزیراعظٖم عمران خان نے کہا کہ ہم نے سانحے کے بعد نیشنل ایکشن پلان بنایا، ہم جنگ اس لیے جیتے کہ پوری قوم پاک فوج کے ساتھ کھڑی رہی، ہم نے نیشنل انٹیلی جنس کوآرڈی نیشن کمیٹی بنائی جو معاملے کو دیکھ رہی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ عدالت حکم دے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شامل ہونے والوں کا بھی تعین کیا جائے، ان 80 ۔ہزار شہدا کے بھی والدین تھے، ان کا بھی دکھ اتنا ہی ہوگا، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ وزیراعظم ہیں آپ ہر طرح کا اقدام کرسکتے، تاریخ میں بہت سے بڑے عہدیداران کا ٹرائل ہوا ہے۔ آپ حکومت میں ہیں، آپ کی ذمے داری ہے کہ بچوں کے والدین کی دادرسی کریں۔
جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ ہر شہید ہونے والا ہمارا ہیرو ہے ، ہمارا نقصان ہوا ہے وفاقی حکومت نے جو کارروائی کرنی ہے کرے۔
عدالت عظمیٰ نے 4 ہفتوں میں سانحہ اے پی ایس کے ذمے داروں کے تعین کا حکم دیتے ہوئے وزیراعظم سے اقدامات کی رپورٹ طلب کرلی، عدالت نے کہا کہ وفاقی حکومت ذمے داران کے خلاف کارروائی کے عمل میں بچوں کے والدین کو شامل کرے۔
اس سے قبل چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے فاضل بینچ نے سانحہ آرمی پبلک اسکول ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت عدالت نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کیا وزیراعظم نے عدالتی حکم پڑھا ہے؟ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزیراعظم کو عدالتی حکم نہیں بھیجا تھا، وزیراعظم کو عدالتی حکم سے آگاہ کروں گا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ وزیراعظم کو بلائیں ان سے خود بات کریں گے، ایسے نہیں چلے گا۔