پشاور: عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) سے راہیں جدا کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
اے این پی کی مرکزی کونسل کا اجلاس پشاور میں مرکزی سینئر نائب صدر امیر حیدر ہوتی کی زیر صدارت باچاخان مرکز میں ہوا، جس میں میاں افتخار، ایمل ولی، شاہی سید، بلوچستان کے صدر اصغر اچکزئی، سینیٹر حاجی ہدایت نے شرکت کی۔
پی ڈی ایم کی جانب سے اے این پی کو شوکاز نوٹس کے معاملے پر غور کیا گیا۔ عوامی نیشنل پارٹی کی قیادت نے مشاورت کے بعد شوکاز کے معاملے پر پی ڈی ایم سے ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے اپوزیشن اتحاد سے علیحدگی کا فیصلہ کرلیا۔
امیر حیدر ہوتی نے پریس کانفرنس میں پی ڈی ایم سے علیحدگی کا باضابطہ اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ معاملے پر پی پی اور ن لیگ کے دو امیدوار آگئے، پی پی نے اعتراضات اٹھائے لیکن پی ڈی ایم نے اعتراضات دور نہیں کیے، ہم نے پی پی پی کے امیدوار کو ووٹ دیا، بجائے اختلافات دور کرنے کے ہمیں شوکاز دیا گیا، پی ڈی ایم کب سے سیاسی جماعت بن گئی؟ اے این پی کو شوکاز نوٹس دینے کا اختیار صرف اسفندیار ولی خان کو ہے، شوکاز سے اے این پی کی سیاسی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی۔
امیر حیدر ہوتی نے کہا کہ وضاحت چاہیے تھی تو پوچھ لیتے ہم وضاحت دے دیتے، کیا پنجاب میں پی ٹی آئی کا ساتھ دینے کی وضاحت نہیں بنتی، کیا لاڑکانہ میں جے یو آئی اور پی ٹی آئی کا اتحاد ہوا، اس پر وضاحت نہیں ہونی چاہیے، پی ڈی ایم میں دو جماعتوں نے مل کر اے این پی کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی، پی ڈی ایم کا طریقہ غلط تھا دو تین جماعتوں کا ذاتی ایجنڈا برداشت نہیں کرسکتے، پی ڈی ایم کو دوسری طرف لے جانے کی کوشش کی جارہی ہے، ایسے میں ہم پی ڈی ایم کا ساتھ نہیں دے سکتے۔
امیر حیدر ہوتی نے کہا کہ مولانا صاحب سے توقع تھی کہ پی ڈی ایم کے سربراہ کی حیثیت سے قدم اٹھائیں گے، ہمیں پتا ہے شوکاز نوٹس کیوں دیا گیا، ہماری توقع یہ نہیں تھی کہ وہ ن لیگ اور جے یو آئی کی حیثیت سے قدم اٹھائیں گے، ان کو جو وضاحت چاہیے تھے وہ ہم دے چکے تھے، اس کے باوجود شوکاز کا مقصد واضح ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پیپلزپارٹی کو ن لیگ کے امیدوار پر تحفظات تھے، ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ مشاورت سے تحفظات دور کیے جاتے لیکن نہیں کیے گئے۔