اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی شرط کی وجہ سے لگژری آئٹمز پر عائد پابندی ہٹارہے ہیں۔
وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ ہم درآمدات پر پابندی ہٹادیں، آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ بورڈ اجلاس سے قبل پابندی ہٹائیں، آئی ایم ایف کی تمام پیشگی شرائط پوری کردی ہیں، آئی ایم ایف سے 29 اگست کو بورڈ میٹنگ ہوگی، اللہ کا شکر ہے ہماری پالیسیز کارآمد ثابت ہورہی ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی شرط پر لگژری آئٹمز پر عائد پابندی ہٹارہے ہیں لیکن لگژری امپورٹڈ اشیاء پر جتنی ڈیوٹیز ہیں ان پر تین گنا ریگولیٹری ڈیوٹیز لگائیں گے، بڑی بڑی گاڑیوں پر ڈیوٹیز لگادیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ درآمد پر 3 گنا یا 400 سے 600 فیصد تک ڈیوٹی لگائیں گے، مرسڈیز سمیت بڑی گاڑیوں پر زیادہ ڈیوٹی لگائیں گے، کسٹمز ڈیوٹی، ریگولیٹری ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس عائد کریں گے، مکمل تیار درآمدی گاڑیوں، موبائل فونز پر اضافی ڈیوٹی عائد کی جائے گی، پرس، جوتوں سمیت دیگر لگژری اشیا کی درآمد پر بھی اضافی ڈیوٹی عائد کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ریٹیل ٹیکس کلیکشن 48 ارب سے کم کرکے 27 کردیا ہے، امید ہے کہ ریٹیل ٹیکس کلیکشن سے 27 ارب روپے جمع کر لیں گے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ دو ماہ سے درآمدات کنٹرول میں ہیں، اگست میں برآمدات میں 8 فیصد اضافہ ہوا ہے جب کہ اگست میں درآمدات میں 19 فیصد تک کمی آئی ہے، جس کی وجہ سے تجارتی خسارے میں 30 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بینکنگ سسٹم میں 650 ملین ڈالر زیادہ آئے ہیں، روپے پر دباؤ میں کمی آرہی ہے، اگست میں سب سے اچھی کارکردگی پاکستانی روپے کی رہی، دنیا میں سب سے اچھی اسٹاک مارکیٹ بھی پاکستان کی رہی۔
ان کا کہنا تھا کہ 43 ارب روپے کا فنڈنگ گیپ تھا، آئی ایم ایف چاہتا تھا کہ 4 ارب ڈالر آجائیں، تین دوست ممالک سے 4 ارب ڈالر کی فنڈنگ حاصل ہوئی ہے، دوستوں نے مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا، چین دو ارب ڈالر کے قرضے رول اوور کر دے گا۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ 10 لاکھ ٹن گندم درآمد کر چکے ہیں، خوردنی تیل اور گھی سمیت دیگر اجناس بھی ہم درآمد کرتے ہیں، ہماری اولین ترجیح 23 کروڑ لوگوں کو روٹی دینا ہے۔