واشنگٹن: امریکا کی عدالت نے حکومت کو چینی ایپلی کیشن وی چیٹ پر پابندی عائد کرنے سے روک دیا۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق وی چیٹ کے صارف امریکی شہری نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ایپلی کیشن پر پابندی کے حکم کو عدالت میں چیلنج کیا تھا۔
برطانوی میڈیا کا بتانا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے وی چیٹ کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا ہے، جس کے بعد امریکی محکمہ تجارت نے چینی ایپلی کیشن پر اتوار کے روز پابندی کا اعلان کیا اور اسے فوری بند کیا جارہا ہے۔
اس حوالے سے امریکی مجسٹریٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ چینی میسیجنگ اور پیمنٹ ایپلی کیشن وی چیٹ پر پابندی امریکی حکومت کی آزادی اظہار سے متعلق پہلی ترمیم پر سنجیدہ سوالات اٹھاتی ہے۔
امریکی محکمہ تجارت نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ عدالت کی جانب سے صدر کے ایگزیکٹو حکم کو روکنا ناصرف صدر کی انتظامیہ میں مایوسی کو جنم دے گا بلکہ امریکی صدر کے قومی سلامتی کے معاملات کو بہتر طریقے سے حل کرنے کے عزم کو بھی بے اثر کرے گا۔
امریکی حکومت کا مؤقف ہے کہ چینی ایپلی کیشن وی چیٹ امریکی شہریوں کا ڈیٹا چینی حکومت کو فراہم کرسکتی ہے۔
امریکی محکمہ تجارت کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ ایپلی کیشن کو بلاک کرنے کا فیصلہ چین کی جانب سے امریکی شہریوں کے ڈیٹا اکٹھا کرنے کی وجہ سے کیا گیا ہے۔
دوسری جانب وی چیٹ اور چینی حکومت نے ٹرمپ انتظامیہ کے اس دعوے کی سختی سے نفی کی اور امریکی حکومت کے فیصلے کو بدقسمتی قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے چینی لِپ سنکنگ ایپ ٹِک ٹاک پر بھی پابندی عائد کردی ہے تاہم ٹِک ٹاک نے بھی امریکی صدر کے اس اقدام کو عدالت میں چیلنج کردیا ہے۔