اسلام آباد: پاکستان کے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور پی ٹی آئی کے رہنما خواجہ طارق رحیم کی مبینہ آڈیو لیک ہوگئی، جس میں دونوں پنجابی زبان میں گفتگو کررہے ہیں۔
مبینہ آڈیو میں ہونے والے بات چیت کے مطابق سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کہتے ہیں کہ ’’اچھا خواجہ صاحب! میں آپ سے ایک چیز عرض کرنا چاہتا تھا۔‘‘
خواجہ طارق رحیم: ’’ہاں‘‘
ثاقب نثار: ’’ایک Judgement ضرور دیکھ لینا، یہ 7 رکنی ججمنٹ ہے۔
خواجہ طارق رحیم: ’’کس کی جی؟‘‘۔
ثاقب نثار: ’’جی یہ ایک سوموٹو ہے نمبر reported,4/2010، جو 7 رکنی ججمنٹ ہے۔ سپریم کورٹ کی 2012ء کی صفحہ 553 پر‘‘۔
خواجہ طارق رحیم: ’’اچھا جی میں دیکھ لیتا ہوں‘‘
ثاقب نثار: ’’اس میں جو بھی آپ کا وکیل ہو، اسے کہنا دیکھ لے، لیکن جب آپ پڑھیں گے تو آپ کو پتا لگ جائے گا‘‘۔
خواجہ طارق رحیم: ’’ٹھیک ہے میں پڑھ لوں گا۔‘‘
خواجہ طارق رحیم: ’’میں نے وہ 7 رکن والی Judgement بھی دیکھی ہے، جس میں کہا گیا کہ جج صاحب کا ایکٹ نہیں بنتا۔‘‘
خواجہ طارق رحیم: ’’اگر اسے غور سے پڑھیں تو اس کے کلاز 3 میں انہوں نے رستہ بھی دیا ہوا، وہ دیکھ لینا ذرا۔‘‘
ثاقب نثار: ’’جی سر میں نے وہ دیکھا ہے، یہ ہی تو ہمارے پاس wayout ہے۔‘‘
خواجہ طارق رحیم: وہ wayout ہے۔
ثاقب نثار: کیوں کہ ویسے تو کیس ہی نہیں بنتا تھا۔
خواجہ طارق رحیم: ہاں جی بالکل ٹھیک ہے۔
ثاقب نثار: خواجہ صاحب! اگر آپ کا کوئی بندہ تیار ہو، منیر احمد خان والا بھی استعمال کرلیں۔
ثاقب نثار: یہ بالکل clear کیس ہے contempt to court کا۔
خواجہ طارق رحیم: وہ بھی ہوگئی، وہ بھی ہورہی ہے۔
ثاقب نثار: کل جو کچھ آزاد جموں کشمیر میں ہوا، اس کے بعد کچھ نہیں۔
خواجہ طارق رحیم: اس کے لیے we are just waiting for۔
خواجہ طارق رحیم: ایسے ہی یہ آرڈر کررہے ہیں 3 رکنی بینچ، شاید مزید آدھے یا ایک گھنٹے میں ہم contempt کی درخواست فائل کررہے ہیں۔
ثاقب نثار: چلیں ٹھیک ہے۔ تھینک یو جی۔
دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے مبینہ آڈیو لیک پر ردعمل دیتے ہوئے اپنے ٹوئٹر بیان میں کہا کہ ’’ بیگمات ساس بچے ڈیم بابا بمقابلہ آئینِ پاکستان، مقابلہ سخت وقت کم!۔‘‘