درویش سے کسی نے پوچھا بابا خدا کس بندے کو پسند فرماتا ہے؟ درویش نے جواب دیا خدا کی ایک صفت سخی ہے، سخاوت خدا کو بہت پسند ہے اس لیے خدا سخی انسان کو بہت پسند فرماتا ہے۔ خدا اُس سے بہت محبت کرتا ہے جو خدا کی مخلوق سے محبت کرتا ہے۔ اللہ نے ہر دور میں انسانیت کی خدمت کے لیے اپنے پسندیدہ بندوں کو پیدا کیا ہے۔ اللہ نے بہت سے لوگوں کو دولت سے نوازا ہے لیکن اُس کی عطا کردہ دولت کو اُسی کی مخلوق پر خرچ کرنے کی توفیق کسی کسی کو ہی عطا کی ہے۔
جناب عقیل کریم ڈھیڈی کو کون نہیں جانتا؟ پاکستان کی مشہور شخصیت اور ہر دور میں دکھی انسانیت کی لازوال خدمت کے لیے پہچانے جانے والے عقیل صاحب بہت بڑی اور عظیم شخصیت ہیں۔ فلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں اور پاکستان کی تعمیر و ترقی کی خاطر ہروقت اپنی خدمات پیش کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔وزیر اعظم عمران خان نے جب کراچی میں شوکت خانم ہسپتال کی تعمیر کا اعلان کیا تو عقیل کریم ڈھیڈی اُن چند لوگوں میں سے تھے جنہوں نے بڑھ چڑھ کر اس پراجیکٹ میں حصہ لیا اور عمران خان کے حوصلے بڑھائے کہ آپ یہاں ہسپتال بنائیں ہم آپ کے ساتھ ہیں۔
کراچی کے علاقے کھارادر میں چلنے والا کتیانہ میمن ہسپتال جو پرائیویٹ ہونے کے باوجود کورونا کے ٹیسٹ مفت میں کر رہا ہے اور پریشان حالوں کی مدد کر رہا ہے اُس ہسپتال کو کراچی کے بڑے ہسپتالوں میں شمار کرنے اور کورونا مریضوں کے مفت علاج کرنے کا سہرا بھی عقیل کریم ڈھیڈی کے سر جاتا ہے۔ مفت تعلیم ہو، صحت ہو، روزگار دینا ہو یا کسی این جی او کی مدد کرنا ہو، اے کے ڈی ہمیشہ سے ہی ہر کام میں آگے آگے رہے ہیں۔
عقیل کریم ڈھیڈی اپنی سب سے پہلی پہچان پاکستان ہی بتاتے ہیں، اُن کے لیے عشقِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ان کا کُل سرمایہ اور نجاتِ راہ ہے۔ مذہب سے محبت، علماء سے عقیدت، لوگوں کی خدمت اور وطنِ عزیز کے لیے ہر وقت مثبت اقدام کرنا ان کا خاصہ ہے اور انہیں ہی نصیب ہے۔ عقیل کریم ڈھیڈی مہمان نواز شخصیت ہیں، لوگوں کو کھانا کھلانا اور ان کے مسائل کوسُننا، اُسے حل کرنا ان کے مزاج کا حصہ ہے۔ وہ ایک ملک کی بڑی اور کامیابی کاروباری شخصیت ہیں۔ مجھے یقین ہے مستقبل میں ان کے کاروباری طور طریقے کو عالمی سطح پر پذیرائی ملے گی اور آنے والے طلباء کو ان کی کاروباری ذہانت کے بارے میں بتایا جائے گا۔
وزیر اعظم عمران خان نے انہیں پاکستان اسپورٹس بورڈ کا رکن مقرر کرکے ایک بہت اچھا اقدام کیا ہے۔ ان جیسے بہتر لوگوں کو اس طرح کی کمیٹیوں کا حصہ ہونا چاہیے۔ اس طرح کے چہرے جو پاکستان کے لیے جیتے ہیں، پاکستان کی بہتری کا سوچتے ہیں، پاکستان سے وفاداری کو اپنا ایمان سمجھتے ہیں، ایسے لوگوں کو موقعہ ملنا چاہیے کہ وہ پاکستان کے اداروں کی خدمت کریں، اپنے تجربے کی بنیاد پر اداروں کو اور مضبوط کریں۔