ملک کے 75 ویں جشن آزادی کی آمد آمد ہے۔ اسی سلسلے میں وائس آف سندھ نے اپنے اُن ہیروز کو خراج عقیدت پیش کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے، جن کے لیے ملک و قوم کی خدمات بے مثال اور ناقابلِ فراموش ہیں، وطن سے محبت جن کی رگ رگ میں بسی ہوئی تھی۔ افسوس ہماری ملکی آبادی کی بڑی اکثریت ان کے نام اور کارناموں سے یکسر بے بہرہ ہے۔
آج ہم ایسی ہی ایک ہستی احمد غلام علی چھاگلہ کا تذکرہ کرنے جارہے ہیں، جنہوں نے ملک و قوم کو قومی ترانے کی منفرد دُھن عطا کرکے امر کردیا۔ آپ پاکستان سے تعلق رکھنے والے معروف موسیقار تھے۔ آپ کو قومی ترانے کی موسیقی ترتیب دینے کا اعزاز حاصل ہے۔ آپ کی شخصیت ہمہ جہت خوبیوں کی حامل تھی۔ آپ صحافی، ادیب اور موسیقار اور تمام شعبوں میں اکیڈمی کا درجہ رکھتے تھے۔
آپ کراچی سے تعلق رکھنے والے ایک ممتاز گھرانے میں 31 مئی 1902 کو پیدا ہوئے۔ آپ کے والد غلام علی چھاگلہ 1921-1922 کے دوران کراچی میونسپلٹی کے تیسرے منتخب صدر تھے۔ آپ نے سندھ مدرسۃ الاسلام سے تعلیم حاصل کی۔ موسیقی سے ابتدا سے ہی لگاؤ تھا۔ آپ نظریۂ موسیقی (مشرقی و مغربی) کی تعلیم حاصل کرنا چاہتے تھے۔ 1922 میں آپ نے مشرقی و مغربی موسیقی کے نظام کی تعلیم جیمز کزنز کے ماتحت حاصل کرنے کی ابتدا کی۔ اس سلسلے میں آپ نے ملکوں ملکوں کی خاک چھانی۔ عراق و ایران گئے، یورپ، جرمنی، چیکوسلواکیہ، ہنگری، ترکی، شام، فلسطین بھی جانا پڑا۔
1935 میں آپ کراچی سے کچھ برس کے لیے بمبے (ممبئی) منتقل ہوگئے۔ وہاں ہندوستانی موسیقی کے متعلق تعلیم حاصل کی۔ 1947 کے بعد اُن ملکوں کی موسیقی، آرٹ اور کلچر کے متعلق مضامین کی سیریز لکھی، جہاں کا آپ نے اس سلسلے میں سفر اختیار کیا تھا۔ آپ کے زیادہ تر مضامین پاکستان کی آزادی سے متعلق تھے۔ 1948 میں آپ کو پاکستان کے قومی ترانے کی کمیٹی کا رُکن مقرر کیا گیا، جس کی ذمے داری قومی ترانہ تیار کرنا تھی۔ 1949 میں آپ نے قومی ترانے کی موسیقی ترتیب دی، جسے منتخب کرلیا گیا۔
5 فروری 1953 کو کراچی میں آپ کا انتقال ہوا جب کہ اس کے سوا سال بعد حکومت پاکستان نے اگست 1954 میں آپ کی ترتیب دی گئی دھنوں سے مرصع قومی ترانہ اختیار کیا۔ آپ کی خدمات کے اعتراف میں 23 مارچ 1997 کو حکومتِ پاکستان نے پرائیڈ آف پرفارمنس کا اعزاز عطا کیا۔ آج آپ ہم میں تو موجود نہیں، تاہم آپ کی دُھنوں سے مرصع قومی ترانہ ہمیشہ ہمیں آپ کی یاد دلاتا رہے گا۔