کابل: احمد مسعود کا کہنا ہے کہ اگر طالبان طاقت کی تقسیم کے معاہدے پر راضی ہوجائیں تو وہ ان کے خلاف مزاحمت ختم کردیں گے۔
پنجشیر میں افغان مزاحمتی تحریک کے رہنما احمد مسعود 1980 کی دہائی میں سوویت یونین کے خلاف لڑنے والے جنگجو کمانڈر احمد شاہ مسعود کے بیٹے ہیں جو کابل کے شمال میں واقع وادی پنجشیر میں موجود ہیں۔
فارن پالیسی میگزین کو انٹرویو میں احمد مسعود نے واضح کیا کہ امن کا مطلب یہ نہیں کہ وہ ہتھیار ڈال دیں اور افغانستان میں ناانصافی اور عدم مساوات کو جاری رہنے دیں، اگر طالبان طاقت کی مساوی تقسیم کے معاہدے پر پہنچنے کے لیے تیارہیں تووہ ایک ایسے تصفیے کی طرف بڑھ سکتے ہیں جو سب کے لیے قابل قبول ہو۔
احمد مسعود کا کہنا تھا کہ اس سے کم کوئی بھی چیز ہمارے لیے ناقابل قبول ہوگی اور جب تک ہم انصاف، مساوات اور آزادی حاصل نہیں کرلیتے ہم اپنی جدوجہد اور مزاحمت جاری رکھیں گے۔
اپنے حالیہ انٹرویو میں احمد مسعود نے دعویٰ کیا کہ ان کی مزاحمتی تحریک کو کوئی بیرونی مدد نہیں مل رہی۔
اس مزاحمت کو خانہ جنگی قرار دینے کے سوال پر احمد مسعود کا کہنا ہے کہ وہ اسے خانہ جنگی کے طور پر نہیں دیکھتے، یہ جنگ ہم پر ایک ایسے گروہ نے مسلط کی ہے جو کئی ممالک پر انحصار کررہا ہے اور ایک آزاد قومی تحریک نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر طالبان سب کے ساتھ حکومت شیئر کرنے کے لیے تیار ہیں اور انصاف کے قیام اور تمام افغانوں کو مساوی حقوق اور آزادی دینے پر راضی ہیں تو وہ مزاحمت چھوڑ دیں گے۔
دھیان رہے کہ خود کو قومی مزاحمتی محاذ قراردینے والے متعدد جنگجو 15 اگست کو طالبان کے ملک پر قبضے کے بعد سے کابل کے شمال میں واقع وادی پنجشیر میں چھپے ہوئے ہیں، یہ وادی اس وقت افغانستان کا واحد علاقہ ہے جو طالبان کے کنٹرول میں نہیں ہے۔
اس سے قبل ایک انٹرویو میں احمد مسعود کہہ چکے ہیں کہ پنجشیر وادی کو طالبان کے حوالے نہیں کیا جائے گا اور اگر انہوں نے قبضہ کرنے کی کوشش کی تو وہ لڑنے کے لیے تیار ہیں۔