کابل: افغانستان میں نئی حکومت کا اعلان آج نماز جمعہ کے بعد متوقع تھا، تاہم اب طالبان کی جانب سے ہفتے کو کابینہ کا اعلان کیا جائے گا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ نئی حکومت کے قیام کا اعلان ہفتے تک مؤخر کردیا گیا ہے۔ قبل ازیں کہا جا رہا تھا کہ نماز جمعہ کے بعد طالبان نئی حکومت کا اعلان کردیں گے۔
افغانستان میں نئی حکومت کی تشکیل پر عالمی قوتیں بھی نظریں جمائے ہوئے ہیں اور خواتین کی شمولیت اور معتدل پالیسی چاہتی ہیں جب کہ طالبان کی حکومت تسلیم کرنے یا نہ کرنے کے فیصلے کا دارومدار بھی نئی کابینہ کے خدوخال پر ہی ہے۔
ابھی افغانستان کی نئی حکومت کے خدوخال واضح نہیں تاہم تین ذرائع سے عالمی میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ نئی حکومت میں امیرِ طالبان ملا ہبت اللہ سپریم کمانڈر ہوں گے جو ناصرف ریاست کے مذہبی سربراہ ہوں گے بلکہ حکومت کو اسلامی قوانین کے تحت چلانے کے عمل کی نگرانی بھی کریں گے۔
ملک میں سیاسی حکومت کی سربراہی ملا عبدالغنی برادر کریں گے جب کہ بانی طالبان کے بیٹے ملا یعقوب کو وزیر دفاع، عباس شیر محمد استانکزئی کو وزیر خارجہ اور ذبیح اللہ مجاہد کو وزیر اطلاعات کا عہدہ ملنے کا امکان ہے۔
نئی حکومت میں تمام اقوام اور طبقات کی نمائندگی کے لیے سابق صدر حامد کرزئی، قومی مصالحتی کونسل کے سربراہ عبداللہ عبداللہ، حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار کو بھی حکومت میں شامل کرنے کا امکان ہے۔