راولپنڈی: اڈیالہ جیل میں قیدیوں سے ملاقات پر سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر 2 ہفتے کی پابندی عائد کردی گئی۔
محکمہ داخلہ پنجاب نے آئی جی جیل خانہ جات پنجاب کو 2 ہفتوں کے لیے قیدیوں اور حوالاتیوں سے ملاقات اور جیل وزٹ پر پابندی عائد کرنے کے احکامات جاری کردیے۔ میڈیا کوریج پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔
محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انٹیلی جنس ایجنسیز نے سینٹرل جیل اڈیالہ کے حوالے سے تھریٹ الرٹ سے آگاہ کیا ہے۔
انٹرنل سیکیورٹی ونگ محکمہ داخلہ پنجاب نے رپورٹس کی روشنی میں آگاہ کیا ہے کہ ریاست مخالف دہشت گروپ جنہیں ملک دشمنوں کی حمایت حاصل ہے، ملک بھر میں افراتفری پھیلانے کے لیے سینٹرل جیل اڈیالہ کو نشانہ بنانا چاہتے ہیں۔ کسی بھی ایسے سانحہ سے بچنے کے لیے ضروری اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔
ذرائع کے مطابق محکمہ داخلہ نے اسپیشل برانچ، انٹیلی جنس بیورو اور محکمہ جیل خانہ جات کے عملے کے ذریعے جیل کے اندر 13 مارچ کو سیکیورٹی سروے (سرچ آپریشن) کروانے، جیل کی باؤنڈری وال پر خاردار تاریں لگانے اور بم ڈسپوزل اسکواڈ کی ٹیم سے جیل کے اندر اور گردونواح میں اسکریننگ کروانے کا بھی حکم دیا ہے۔
جیل میں کام کرنے والے سرکاری ٹھیکیداروں اورعملے کی سیکیورٹی کلیئرنس کرانے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔ سیکیورٹی یقینی بنانے کے لیے پولیس اور رینجرز کے ذریعے فرضی ہنگامی مشقیں اور کلیئرنس آپریشن کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔
سینٹرل جیل اڈیالہ راولپنڈی میں بانی پی ٹی آئی عمران خان، سابق وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی، سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت وفاقی وزراء اور ہائی پروفائل قیدی موجود ہیں۔
پابندی کا اطلاق سابق وزیراعظم و بانی پی ٹی آئی عمران خان، سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی و سابق وفاقی وزرا شاہ محمود قریشی، فواد چوہدری سمیت جیل کے تمام اسیران پر ہوگا۔