مناسب غذا سے ٹی بی خطرات میں 50 فیصد کمی کا انکشاف

کیپ ٹاؤن: دنیا میں ٹی بی (تپِ دق) کے مریض موجود ہیں جب کہ پاکستان میں یہ ایک بڑا طبی چیلنج ہے۔ ماہرین نے اس امر کے مزید ثبوت پیش کیے ہیں۔
پہلی تحقیق تو بھارت کے ایک آزمائشی پروگرام سے آئی ہے، جسے راشنز کا نام دیا گیا ہے۔ اس میں بھارت میں پھیپھڑوں کی ٹی بی کے شکار کئی افراد میں غذائی سپلیمنٹ کے اثرات نوٹ کیے گئے تھے۔ نتیجہ سامنے آیا کہ اس سے ٹی بی کے اثر اور انفیکشن کو ختم کرنے میں بہت مدد ملی۔
اس سے قبل ماہرین خبردار کرچکے، ناکافی غذا اور ناقص خوراک سے جسم کا اندرونی دفاعی نظام کمزور ہوتا ہے۔ اس طرح ٹی بی کا حملہ بڑھ جاتا ہے۔ دوسری جانب مناسب غذا سے ٹی بی انفیکشن کو کم کیا جاسکتا ہے۔
اس ضمن میں دوسری تحقیق، جنوبی افریقا کی اسٹیلن بوش یونیورسٹی نے کی ہے۔ ان کے مطابق صرف افریقا میں ہی 2021 میں 16 لاکھ افراد ٹی بی کے ہاتھوں دم توڑ گئے۔ پھر یہ بھی معلوم ہوا کہ لاکھوں کیس ایسے ہیں کہ اگر ان مریضوں کو متوازن و مناسب غذا دی جائے تو ٹی بی کا اثر کم ہوسکتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ٹی بی کو روکنے کے لیے ہمیں ایک سے زائد تدابیر پر کام کرنا ہوگا۔ تحقیق میں جنوبی افریقا میں ٹی بی کے لیے مخصوص شفاخانہ کھولا گیا جہاں غذا پر زور دیا گیا تھا۔
اس میں 10 ہزار سے زائد گھروں کا جائزہ لیا گیا، جہاں پھیپھڑوں کی ٹی بی کے 2800 سے زائد مریض موجود تھے۔ تمام مریضوں کو ماہانہ دس کلوگرام وزنی تھیلا دیا گیا جس میں چاول، دالیں، عمدہ تیل، خشک دودھ اور وٹامن کی گولیاں موجود تھیں۔ اکثر مریضوں نے چھ ماہ تک انہیں استعمال کیا۔
نتائج بتاتے ہیں کہ متوازن غذا نے ٹی بی کے خلاف ویکسین کا کام کیا کیونکہ جن گھرانوں کو راشن دیا گیا، وہاں ٹی بی کے نئے مریض بہت ہی کم سامنے آئے۔ اس طرح معلوم ہوا کہ اگر چند ماہ بھی مناسب غذا دی جائے تو ٹی بی کے حملے سے 50 فیصد تک بچاجاسکتا ہے۔
خیال رہے کہ مناسب غذا دیگر بیماریوں سے بھی بچاتی ہے، جن میں خون کی کمی، سانس کے امراض اور ڈائریا وغیرہ شامل ہیں، لیکن مطالعے میں ٹی بی کو ہی ہدف بنایا گیا تھا۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ غریب افراد کے پہلے دو ماہ میں غذا کی وجہ سے وزن بڑھا اور ٹی بی سے موت کی شرح 60 فیصد تک کم ہوگئی جو ایک اہم پیش رفت ہے۔ مسلسل چھ ماہ تک غذا دینے کے بھی بہت اچھے نتائج سامنے آئے۔

 

50 PercentAdequate DietReductionTB Risk