اسلام آباد: عدالت عظمیٰ نے سندھ حکومت کو ریلوے لائن کے ساتھ قائم تجاوزات کے خاتمے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ریلوے خسارہ ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی جس سلسلے میں چیف ایگزیکٹو ریلوے عدالت میں پیش ہوئے۔
دورانِ سماعت چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ ریلوے نے اپنی رپورٹ میں تصویریں لگادیں اس سے تو کچھ پتا نہیں چلتا، تصویروں میں تو ریلوے کی ساری زمین میں تجاوزات کی گئی ہیں، ریلوے ٹریک کے دونوں اطراف تعمیرات کی گئی ہیں۔
عدالت نے سی ای او ریلوے سے استفسار کیا کہ آپ کے ٹریک کے ساتھ بلڈنگز بنی ہیں کیسے ٹرین چلے گی؟ اس پر سی ای او ریلوے نے بتایا کہ سندھ حکومت سے ہم پوسٹ لے کر تمام تجاوزات ختم کریں گے۔
چیف جسٹس پاکستان نے سی ای او ریلوے سے مکالمہ کیا کہ آپ نے ایسی بات نہیں کرنی، ذمے دار آفیسر بن کر دکھائیں، آپ خود وہاں جاکر دیکھیں کس قدر تجاوزات کی گئی ہیں، سرکاری زمین کی آپ کو پروا نہیں؟ ٹریکٹر لے کر جائیں اور ساری تجاوزات گرادیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے سندھ حکومت کو ریلوے لائن کے ساتھ قائم تجاوزات ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت تجاوزات پر فوری ایکشن لے، ریلوے کی ایک انچ زمین پر بھی ناجائز قبضہ برداشت نہیں کیا جائے گا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کراچی میں ریلوے لائن پر انڈر پاسز کی تعمیر کا کیا بنا؟ سرکار ہمیں پروگریس بتائے، ہم سے نہ پوچھیں کیا کرنا ہے۔
سندھ حکومت کے حکام نے عدالت کو بتایا کہ سرکلر ریلوے کے لیے ایف ڈبلیو او نے 11 انڈر پاسز کا سروے کرلیا، باقی 13 انڈر پاسز کا بھی سروے جلد ہوجائے گا، ایف ڈبلیو او ہمیں ڈیزائن اور لاگت بتائے گا تو کنٹریکٹ ایوارڈ ہوجائے گا۔
سندھ حکومت کے حکام کے مؤقف پر جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ انڈر پاسز اور اوور ہیڈ برجز کی تعمیر اسٹیٹ آف دی آرٹ ہونی چاہیے، تعمیرات ایسی نہ ہوں جو کراچی میں دھبہ بن جائیں۔
سیکریٹری ریلوے نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ ریلوے کی زمین پر قبضہ ختم کرائیں گے۔
بعدازاں عدالت نے ریلوے سے متعلق پیش رفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔