کراچی: میڈیا انڈسٹری کی معروف شخصیت اور سیاست دان عامر لیاقت حسین کے پوسٹ مارٹم کا معاملہ پھر سے عدالت پہنچ گیا۔
عدالت عالیہ سندھ میں عامر لیاقت حسین کے پوسٹ مارٹم کرانے کے معاملے پر درخواست کی سماعت ہوئی، اس دوران مرحوم کی تیسری اہلیہ دانیہ ملک کی والدہ بھی کمرہ عدالت میں موجود تھیں۔
سماعت کے دوران جسٹس صلاح الدین پنہور نے درخواست گزار عبدالاحد خان ایڈووکیٹ سے سوال کیا کہ عامر لیاقت سے آپ کا تعلق کیا ہے؟ اس پر درخواست گزار نے بتایا کہ میں عام شہری کے طور پر پیش ہوا ہوں۔
درخواست گزار کا مؤقف سن کر جسٹس صلاح الدین پنہور نے استفسار کیا کہ آپ ورثا میں نہیں، کیسے عدالت آسکتے ہیں؟ ایسے تو کسی بھی شخص کا پوسٹ مارٹم کرانے چلے جائیں گے؟
عدالت میں عبدالاحد ایڈووکیٹ نے بیان دیا پولیس بھی چاہتی ہے کہ عامر لیاقت کا پوسٹ مارٹم ہو، ایس ایچ او نے پوسٹ مارٹم کرانے کی سفارش کی تھی، جوڈیشل مجسٹریٹ نے عامر لیاقت کا پوسٹ مارٹم کرنے کا حکم دیا تھا، تاہم سیشن عدالت نے پوسٹ مارٹم کرانے سے متعلق درخواست مسترد کردی۔
درخواست گزار نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ سندھ ہائی کورٹ کی ججمنٹس موجود ہیں، جس پر عدالت نے درخواست گزار کو حکم دیا کہ آپ وہ ججمنٹس کے حوالہ جات پیش کریں، اگر عدالت مطمئن ہوئی تو فریقین کو نوٹس جاری کریں گے۔
بعدازاں عدالت نے عبدالاحد ایڈووکیٹ کی درخواست پر 29 اگست کے لیے عامر لیاقت کی صاحبزادی اور پراسیکیوٹر جنرل سندھ کو نوٹس جاری کردیے جب کہ دانیہ ملک کے وکیل نے نوٹس وصول کرلیے۔
مزید براں عدالت نے ایس ایچ او تھانہ بریگیڈ کو ذاتی حیثیت میں بھی طلب کرلیا۔