کراچی: عدالت عالیہ نے میڈیا انڈسٹری کی معروف شخصیت عامر لیاقت حسین کا پوسٹ مارٹم روکنے کے حکم امتناع میں توسیع کردی۔
عامر لیاقت کے پوسٹ مارٹم کے خلاف اہل خانہ کی درخواست پر سندھ ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے عامر لیاقت کا پوسٹ مارٹم روکنے اور قبر کشائی نہ کرنے کا حکم برقرار رکھا گیا۔
تاہم عامر لیاقت کے پوسٹ مارٹم کی ٹرائل کورٹ میں درخواست دائر کرنے والا شہری عدالت میں پیش نہ ہوا جس کی پیشی کے لیے عدالتی عملہ عبدالاحد کے نام سے آوازیں لگاتا رہا۔
دورانِ سماعت ایس ایچ او بریگیڈ اور ایس ایس پی ایسٹ کی جانب سے رپورٹس عدالت میں جمع کرائی گئی۔
پولیس رپورٹ میں کہا گیا کہ پولیس نے عامر لیاقت کی موت کی وجہ جاننے کے لیے انکوائری کی درخواست جوڈیشل مجسٹریٹ کے پاس دائر کی تھی، عامر لیاقت کے بیٹے اور بیٹی نے جوڈیشل مجسٹریٹ کو کہا تھا کہ وہ پوسٹ مارٹم نہیں کرانا چاہتے ۔
پولیس کے مطابق 10 جون کو ایڈیشنل پولیس سرجن نے عامر لیاقت کی باڈی کا بیرونی جائزہ لیا تھا، پولیس سرجن کے مطابق باڈی کے بیرونی معائنے سے موت کی وجہ کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا، جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی نے ورثا کی درخواست منظور کرتے ہوئے ڈیڈباڈی ان کے حوالے کرنے کا حکم دیا تھا۔
پولیس کے جواب میں مزید کہا گیا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی نے ہی عامر لیاقت کی تدفین کی اجازت دی تھی،عدالت جو بھی احکامات دے گی اس پر عمل درآمد کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے پوسٹ مارٹم سے متعلق جوڈیشل مجسٹریٹ کا حکم معطل کردیا تھا۔