ریاض: سرزمینِ عرب پر دنیا کا ایک انوکھا ارضیاتی عجوبہ موجود ہے جس میں ایک بڑی چٹان دو برابر حصے میں تقسیم نظر آتی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ گرم چھری سے مکھن کی ٹکیاں کاٹی گئی ہے یا لیزر سے پہاڑ کو تراشا گیا ہے کیونکہ باریک جھری کے دونوں اطراف اتنے ہموار ہیں کہ موسمیاتی اثرات کی بجائے کسی لیزر شعاع سے وجود میں آئے ہیں۔
یہ عجوبہ سعودی عرب کی مشہور وادیِ تیما کے نخلستان میں موجود ہے۔ ال نسلا چٹان میدان کے عین درمیان موجود ہے۔ بھاری چٹان کے دونوں حصے ایک ایک چھوٹے سے ابھار پرایستادہ ہے۔ ریتیلے پتھر (سینڈاسٹون) سے بنی یہ چٹانیں خوبصورت شوپیس کی مانند دکھائی دیتی ہیں۔ صرف سعودی عرب ہی نہیں بلکہ دنیا بھر کے سیاح اسے دیکھنے کے لیے آتے ہیں۔ ان میں ارضیات داں بھی ہیں لیکن وہ اب تک اس کی تسلی بخش وجہ بیان نہیں کرسکے ہیں۔
اگرچہ اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے لیکن قیاس ہے کہ شاید 4000 ہزار برس قبل یہ چٹان دو برابر حصوں میں کٹ گئی تھی اور دوسرا اہم پہلو یہ ہے کہ یہ عین درمیان سے اس طرح کٹی ہوئی ہے کہ کسی نے لیزر سے اسے دو ٹکڑوں میں تقسیم کیا ہے۔
لوگوں کا قیاس ہے کہ قدیم تہذیب نے یہ چٹان تراشی ہے یا کسی خلائی مخلوق کا شاخسانہ ہے۔ اس پر ایک جانور(گھوڑے) کے نقوش بھی کاڑھے گئے ہیں جو خود کئی ہزار برس قدیم ہیں۔ چٹان کی پچھلے حصے پر عربی تحریر اور انسانی نقوش بھی نمایاں طور پر دیکھے جاسکتے ہیں۔
ماہرین کا خیال ہے کہ شاید دھیرے دھیرے زمین کھسکنے سے یہ پتھر دو برابر حصوں میں تقسیم ہوا ہے۔ یا شاید چٹان فالٹ لائن پر واقع ہے جس میں وقت کے ساتھ کوئی درز بنا ہے