فہیم سلیم
آج دُنیا میں جتنے لوگوں نے اپنی قابلیت اور صلاحیت کی بناء پر خاص مقام حاصل کیا ہے تو اس میں والدین کے ساتھ اساتذہ کی محنت بھی شامل ہے۔ گزشتہ روز عالمی یوم اساتذہ منایا گیا۔ یہ دن دنیا بھر میں ہر سال 5 اکتوبر کو منایا جاتا ہے، تاکہ اساتذہ کے کردار، خدمات اور قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کیا جاسکے۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ایک استاد صرف تعلیم دینے والا ہی نہیں بلکہ قوم کا معمار، رہنما اور کردار ساز ہوتا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو اور آئی ایل او نے 1994 میں اس دن کو باقاعدہ طور پر منانے کا اعلان کیا، تاکہ اساتذہ کے حقوق، ان کے مسائل اور ان کی اہمیت کو اجاگر کیا جاسکے۔
استاد انسان کی شخصیت سازی میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔ والدین کے بعد اگر کسی شخص کا اثر بچے کی زندگی پر سب سے زیادہ ہوتا ہے تو وہ استاد ہی ہوتا ہے۔ ایک اچھا استاد نہ صرف نصابی تعلیم دیتا بلکہ اخلاقیات، تہذیب، برداشت اور محنت جیسی صفات بھی اپنے شاگردوں میں منتقل کرتا ہے۔ استاد اپنے شاگردوں میں خواب دیکھنے اور انہیں حقیقت میں بدلنے کا حوصلہ پیدا کرتا ہے۔ اسلام میں استاد کو بہت بلند مقام حاصل ہے۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا فرمان ہے: "جس نے مجھے ایک حرف بھی سکھایا، میں اس کا غلام ہوں۔” رسولِ اکرم ﷺ نے خود کو "معلم” کہا اور فرمایا:
"مجھے معلم بنا کر بھیجا گیا ہے۔” یہی وجہ ہے کہ اسلامی معاشرے میں استاد کو روحانی باپ کا درجہ حاصل ہے۔
ہمارے معاشرے میں آج استاد مختلف چیلنجز کا سامنا کررہا ہے۔ ایک طرف جدید ٹیکنالوجی اور بدلتی تعلیمی ضروریات نے تدریسی طریقوں میں انقلابی تبدیلیاں پیدا کی ہیں، تو دوسری جانب اساتذہ کو مالی مسائل، سوسائٹی کی بے حسی، والدین کی بے توجہی اور طلبہ کی عدم دلچسپی کا سامنا بھی ہے۔ کئی جگہوں پر اساتذہ کو ان کے جائز حقوق نہیں دیے جاتے، ان کی تربیت پر توجہ نہیں دی جاتی اور انہیں صرف ملازم سمجھ کر ان کی صلاحیتوں کو نظرانداز کیا جاتا ہے۔
ایک مہذب اور ترقی یافتہ معاشرہ وہی ہوتا ہے جو اپنے اساتذہ کو عزت دے، ان کے مسائل حل کرے اور انہیں ایک باعزت مقام فراہم کرے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم نہ صرف اساتذہ کا ادب کریں بلکہ نئی نسل کو بھی اس احترام کی تعلیم دیں۔ استاد صرف تنخواہ کے لیے کام نہیں کرتا، وہ ایک مشن پر ہوتا ہے اور اس مشن کی تکمیل کے لیے وہ اپنی زندگی کا قیمتی وقت، توانائی اور جذبہ صرف کرتا ہے۔
یومِ اساتذہ صرف ایک دن کی تقریب نہیں بلکہ یہ اس عزم کی تجدید ہے کہ ہم اساتذہ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اس دن ہمیں نہ صرف اپنے اساتذہ کا شکریہ ادا کرنا چاہیے بلکہ یہ بھی سوچنا چاہیے کہ ہم بطور طلبہ، والدین، تعلیمی ادارے اور حکومت، اساتذہ کے لیے کیا بہتر کرسکتے ہیں؟ ان کی پیشہ ورانہ تربیت، مناسب معاوضہ، عزت و احترام، اور ایک مثبت تدریسی ماحول فراہم کرنا ہم سب کی مشترکہ ذمے داری ہے۔
قوموں کی ترقی کا راز ان کے اساتذہ کی محنت، خلوص اور جذبے میں پوشیدہ ہوتا ہے۔ اگر ہم واقعی ایک بہتر معاشرہ، مہذب شہری اور ترقی یافتہ قوم چاہتے ہیں تو ہمیں اپنے اساتذہ کو وہ مقام دینا ہوگا جو ان کا حق ہے۔ عالمی یومِ اساتذہ ہمیں یہ پیغام دیتا ہے کہ اگر استاد زندہ ہے تو قوم زندہ ہے۔ آئیے، ہم سب مل کر اساتذہ کی قدر کریں، ان کی عزت کریں اور ان کی رہنمائی میں ایک روشن مستقبل کی جانب بڑھیں۔