واشنگٹن: ہماری زمین پر موسمیاتی تبدیلیوں سے متعدد نقصان دہ اثرات مرتب ہورہے ہیں اور سائنس دانوں نے ایک اور ہولناک انکشاف کیا ہے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں آرکٹک خطے کی برفانی سطح میں چھپے ہزاروں سال پرانے وائرس پھر زندہ ہوسکتے ہیں۔
سائنسدانوں نے انہیں زومبی وائرسز قرار دیا ہے۔
زومبی یعنی ایسا مُردہ جاندار جو زندہ ہوگیا ہو، کے بارے میں ہارر فلمیں تو آپ نے دیکھی ہوں گی۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ آرکٹک کی برفانی سطح میں ہزاروں برس سے خوابیدہ وائرسز موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث درجہ حرارت بڑھنے سے دوبارہ زندہ ہوسکتے ہیں۔
درحقیقت فرانس کے Aix-Marseille یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن کے ماہرین نے ہزاروں سال سے خوابیدہ وائرسز کو دوبارہ جگانے میں کامیابی بھی حاصل کی ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں آرکٹک کے خطے میں درجہ حرارت میں دوگنا تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔
تحقیق کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں ہزاروں یا لاکھوں برسوں سے برف کی تہوں میں محفوظ جراثیم متحرک ہوسکتے ہیں۔
ماہرین نے بتایا کہ اگرچہ اس طرح کے وائرسز کے پھیلنے کا خطرہ کم ہے، مگر صورت حال پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے اور آرکٹک کی سطح کو منجمد رکھنے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔
شمالی نصف کرہ کا 25 فیصد حصہ برف سے ڈھکا ہوا ہے اور اس کے اندرونی سطح میں آکسیجن موجود نہیں جب کہ روشنی بھی وہاں تک نہیں پہنچ پاتی، جس کے باعث زمانہ قدیم سے وائرسز وہاں خوابیدہ حالت میں محفوظ ہیں۔
ماہرین نے بتایا کہ ایسے زومبی وائرسز اب بھی ممکنہ طور پر انسانوں یا جانوروں کو بیمار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
سائنسدانوں نے جن زومبی وائرسز کو پھر سے متحرک کیا ہے وہ انسانوں کے لیے خطرہ نہیں بلکہ ننھے جانداروں کو ہی بیمار کرسکتے ہیں مگر مستقبل میں برف پگھلنے سے دیگر جراثیم ضرور انسانوں کے لیے خطرہ ثابت ہوسکتے ہیں۔
یہ کچھ اسی طرح کا خیال ہے جو 1993 کی فلم جراسک پارک میں بھی دکھایا گیا تھا، جس میں سائنس دان ایک جگہ محفوظ ڈی این اے سے ڈائنوسار کا کلون تیار کرتے ہیں جو تباہی مچادیتے ہیں۔