نیویارک: امریکا کے معروف شہر نیویارک کے شہری چوہوں سے بہت زیادہ تنگ ہیں، وقت گزرنے کے ساتھ ان کی تعداد ہولناک حد تک بڑھتی جارہی ہے، اسی لیے نیویارک کے میئر نے اعلان کیا ہے کہ ہے کوئی چوہوں کے خون کا پیاسا جو اس بلا سے نجات دلائے۔ اس کے بدلے اسے سوا لاکھ سے پونے دو لاکھ ڈالر سالانہ تنخواہ دی جائے گی جو کروڑوں روپے کے برابر ہے۔
اس ملازمت کو چوہوں سے نمٹنے کے ڈائریکٹر کا نام دیا گیا ہے، جس کا اشتہار بھی بہت دلچسپ لکھا گیا ہے اور اس کا متن کچھ یوں ہے:
’(ملازمت کے لیے) بہترین امیدوار وہ ہوسکتا ہے جو خود سے قدم اٹھائے اور تمام زاویوں اور تمام تر حل کو استعمال کرے جن سے آپریشن میں بہتری ہو، ڈیٹا بھی مل سکے، ٹیکنالوجی اور اختراع استعمال کی جائے، کوڑے کرکٹ کا انتظام کرنے والا ہو اور سب سے بڑھ کر قتلِ عام کا ماہر ہو۔
واضح رہے کہ نیویارک کے شہری طویل عرصے سے چوہوں سے بے زار ہیں اور تمام تر کوشش کے باوجود ان کی بڑھتی ہوئی آبادی کو روکنا اب تک ناممکن ہے۔ لیکن اب ان کی آبادی میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ اس سے قبل ہر علاقے کے سروے، چوہوں کو مارنے اور کوڑا کرکٹ کو ٹھکانے لگانے کی بہت سی کوششیں کی گئیں جو بے سود ہی رہیں۔
پھر نیویارک کے میئر نے ایک بالٹی متعارف کرائی تھی جس میں زہریلا سوپ بھرا تھا جس کی بو چوہوں کو راغب کرتی تھی اور وہ اس کے پاس آکر گرتے اور مرتے تھے۔ تاہم اب انتظامیہ باضابطہ شعبہ بنا کر اس پر کام کرنا چاہتی ہے کیونکہ اب یہ ایک مسئلہ بن چکا ہے۔
ماہرین کے مطابق نیویارک کے چالاک چوہے بہت سے شکنجوں کو پہلے ہی توڑ چکے اور مزید سخت جان اور چالاک ہوچکے ہیں۔ انتظامیہ کے مطابق افسر برائے انسدادِ چوہا میں حسِ مزاح اور گفتگو یا رابطے کا فن بھی ہونا چاہیے۔