سندھ پُرامن دھرتی ہے، یہ حضرت لعل شہباز قلندر، حضرت عبداللہ شاہ غازی، شاہ لطیف بھٹائی، سچل سرمست اور دیگر جید بزرگوں، صوفیاء اور اولیاء کا مسکن ہے، ان معتبر ہستیوں نے ہمیشہ امن، محبت اور بھائی چارے کا درس دیا، ان صوفیاء و اولیاء کے ماننے والوں کی تعداد کا کوئی شمار نہیں، جو مختلف زبانوں اور قومیتوں سے تعلق رکھتے ہیں، یہ عقیدت مند ناصرف پاکستان بلکہ دُنیا بھر میں بستے ہیں۔
سندھ دھرتی نے ہر قومیت، نسل اور زبان کے افراد کو ناصرف پناہ دی بلکہ سب کا بچوں کی طرح خیال بھی رکھا اور یہ سلسلہ آج تک جاری ہے اور ان شاء اللہ آئندہ بھی جاری رہے گا۔ یہاں سبھی صدیوں سے پیار و محبت، امن و سکون اور بھائی چارے کے ساتھ رہتے چلے آرہے ہیں۔
پاکستان کے ہر شہری کو یہ بات ذہن میں راسخ کرنی چاہیے کہ کسی ایک فرد کا فعل (یعنی ایک شخص کی جانب سے کیا گیا قتل) پوری قوم کی طرف سے کیا گیا ظلم ہرگز نہیں کہا، سمجھا جاسکتا۔ سندھ سب کا ہے، یہاں بسنے والے سندھی، پنجابی، پختون، بلوچ، اردو بولنے والے، ہزارے وال، سرائیکی، گجراتی اور دیگر تمام قومیتوں کے لوگ پاکستان کے سپوت ہیں۔ سبھی قابل عزت و احترام ہیں، یہ پاک دھرتی ہمارا مسکن ہے، ہم سب محب وطن پاکستانی ہیں اور سب کو یہاں باعزت روزگار کمانے کا پورا پورا حق ہے، بلکہ پاکستان کے کسی بھی گوشے میں پاکستانی ناصرف رہ سکتا بلکہ باعزت طریقے سے روزگار کماسکتا ہے۔
اس میں شبہ نہیں کہ پاکستان میں امن و امان کی فضا دشمنوں کو بُری طرح کھٹکتی ہے، اس لیے وہ ملک کے مختلف حصوں میں بدامنی اور انتشار پھیلانے کے لیے مذموم ہتھکنڈے استعمال کرتے ہیں۔ اس حوالے سے ڈھیروں ناقابل تردید شواہد سامنے آچکے ہیں۔ اس بار لسانی فسادات بھڑکانے کی سازش کے لیے سندھ پر ہلہ بولا گیا ہے۔ گزشتہ دنوں صوبے کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد میں افغانی یا پٹھان ہوٹل مالک کی جانب سے سندھی نوجوان بلال کاکا کے قتل کا واقعہ پیش آیا، اس کے بعد سے سندھ کے مختلف حصوں میں پچھلے کچھ ایام سے بدامنی کے ڈھیروں واقعات رونما ہوئے ہیں۔ پشتون برادری کے افراد کے ہوٹلز اور کاروبار زبردستی بند کروائے گئے، تشدد اور توڑ پھوڑ کی گئی، املاک کو نقصان پہنچایا گیا، احتجاج ہوئے، لسانی فسادات کو ہوا دینے کے کئی واقعات سامنے آئے۔ کراچی سہراب گوٹھ پر بھی چند دن تسلسل سے فسادات ہوتے رہے۔ پشتونوں اور سندھیوں کے درمیان نفرت کی آگ کو بھڑکانے کے لیے ہر طرح کا مذموم ہتھکنڈا اختیار کیا گیا۔
جہاں لسانی فسادات کو بھڑکانے اور بدامنی پھیلانے ایسے واقعات سامنے آئے، وہیں اس ماحول میں پختون اور سندھی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد نے سندھ کے مختلف حصوں میں یکجہتی ریلیاں نکالیں۔ نوجوان بلال کاکا کے قتل کی مذمت پختون برادری کے افراد نے بھی پوری شدومد کے ساتھ کی اور اس معاملے میں انصاف کے تقاضے پورے کرنے کا پُرزور مطالبہ کیا۔ یکجہتی، اتحاد اور امن و بھائی چارے کے لیے کی گئی یہ کوششیں یقینی طور پر قابل تحسین اور تازہ ہوا کے خوش گوار جھونکے کی مانند ہیں۔ ان کوششوں میں مزید تیزی لانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ دشمن تاک میں بیٹھا اور ہمارے اتحاد کو تہہ و بالا کرنے کے درپے ہے۔ اتحاد و یکجہتی کے ذریعے ہی لسانی فسادات کی آگ کو سرد کیا جاسکتا ہے۔ دشمنوں کی مذموم سازشوں کے توڑ میں پاکستان کے ہر شہری کو اپنا بھرپور حصہ ڈالنا چاہیے۔