حکومت نے اہم معاملات پر قانون سازی کے لیے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آج طلب کر رکھا ہے جبکہ اپوزیشن کی جانب سے بھی قانون سازی کو روکنے کی تیاریاں مکمل ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آج دوپہر 12 بجے ہو گا جس کا 60 نکاتی ایجنڈا بھی جاری کیا جا چکا ہے۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے لیے ممبران قومی اسمبلی کی آمد کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے، قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئے ہیں جبکہ دیگر ممبران کی آمد کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس آمد پر صحافیوں نے شہبا ز شریف سے سوال کیا کہ کیا حکومت کو ٹف ٹائم دیں گے یا شکست دیں گے؟ شہباز شریف کا جواب میں کہنا تھا کہ ہمارے پاس اپنی تعداد پوری ہے، جو اللہ کو منظور ہوگا وہی ہوگا، مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن اپنا جواب دے گی۔
حکومت الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال، اوور سیز پاکستانیوں کو ووٹ کے حق اور انتخابی اصلاحات سمیت کئی اہم بل منظوری کے لیے پیش کرے گی۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں قانون سازی کی کوشش میں حکومت کامیاب ہو گی یا اپوزیشن؟ آج دونوں کا کڑا امتحان ہو گا۔
مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان کا کہنا ہے کہ اتحادی ہمارے ساتھ ہیں اور ہمارے حق میں ووٹ دیں گے، قانون عوامی مفاد کے لیے ہے کسی کو فائدہ دینے کے لیے نہیں۔
بابر اعوان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے ساتھ بات چیت کا دروازہ آج بھی کھلا رکھیں گے، اپوزیشن کو عقلمندی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
دوسری جانب مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثناء اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اپوزیشن کے نمبرز پورے ہیں، اپوزیشن کے علاوہ تحریک انصاف کے اراکین بھی ان کے ساتھ رابطے میں ہیں۔