چینی کی قیمتوں میں کمی، خوش آئند

بلال ظفر سولنگی

پچھلے ایک سال کے دوران چینی کے نرخوں میں ہوش رُبا اضافہ دیکھنے میں آیا اور یہ دُوگنی سے بھی زیادہ ہوگئیں۔ ہر طرح کے جتن کے باوجود ان کی قیمتوں میں کمی نہ آسکی، بلکہ یہ مختلف حیلے بہانوں سے بڑھتی چلی گئیں۔ اب کافی عرصے بعد چینی کی قیمتوں میں کمی کا سلسلہ شروع ہوا ہے جو کہ خوش آئند قرار دیا جارہا ہے۔
پنجاب میں گنے کی کرشنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد چینی کی قیمتوں میں نمایاں کمی دیکھنے کو ملی ہے۔ حالیہ رپورٹ کے مطابق، پنجاب میں 54 لاکھ 9 ہزار 889 ٹن گنے کی کرشنگ مکمل ہوچکی، جس سے 4 لاکھ 30 ہزار 778 میٹرک ٹن چینی کی پیداوار ہوئی۔ اس پیداوار کے باعث ایکس مل قیمت میں 15 سے 17 روپے فی کلو تک کمی واقع ہوئی ہے۔ اس کمی سے نہ صرف چینی کی قیمتوں میں تھوڑا استحکام آیا بلکہ مارکیٹ میں گنے کے کسانوں کے لیے بھی کچھ آسانی پیدا ہوئی ہے، جو فی چالیس کلوگرام گنے کی قیمت 375 سے 480 روپے کے درمیان وصول کررہے ہیں۔ چینی کی قیمتوں میں یہ کمی عوام کے لیے خوش آئند ہے کیونکہ ملک میں مہنگائی کے باعث چینی سمیت دیگر ضروری اشیائ کی قیمتوں میں اضافہ ہوچکا تھا۔ اس کمی سے عوام کو کچھ ریلیف ملا اور آنے والے دنوں میں چینی کی قیمت مزید کم ہونے کی توقع ہے۔ کین کمشنر پنجاب، امجد حفیظ کے مطابق، اس وقت پنجاب میں 5 لاکھ 42 ہزار 900 میٹرک ٹن چینی کے ذخائر موجود ہیں، جو مارکیٹ میں قیمتوں کو کنٹرول کرنے میں معاون ثابت ہوسکتے ہیں۔
یہ صورتحال کسانوں کے لیے بھی اہم ہے کیونکہ شوگر ملیں گنے کے پیدا کنندگان کو مناسب قیمت ادا کررہی ہیں۔ اگرچہ گنے کی قیمتوں میں کچھ اتار چڑھا¶ آنا قدرتی عمل ہے، لیکن موجودہ قیمتوں میں استحکام کسانوں کے لیے کسی حد تک فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔ اس کے علاوہ، اگر حکومت اور شوگر ملیں اس بات کو یقینی بنائیں کہ کسانوں کو ان کی پیداوار کی معقول قیمت ملے، تو اس سے نہ صرف زرعی پیداوار میں اضافہ ہوگا بلکہ کسانوں کی معاشی حالت میں بھی بہتری آئے گی۔ اگرچہ چینی کی قیمتوں میں کمی ایک مثبت علامت ہے، لیکن اس کے ساتھ اس بات کا بھی خیال رکھنا ضروری ہے کہ اس کمی کا فائدہ عوام تک پہنچے اور مارکیٹ میں چینی کی مصنوعی قلت پیدا نہ ہو۔ اگرچہ حکومت نے چینی کے ذخائر کو بڑھانے کے لیے اقدامات کیے ہیں، لیکن اگر یہ ذخائر صحیح طریقے سے مارکیٹ میں تقسیم نہ ہوئے تو پھر قیمتوں میں دوبارہ اضافہ ہوسکتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ حکومت اور متعلقہ ادارے اس بات کا انتظام کریں کہ چینی کی قیمت میں مزید استحکام آئے اور عوام کو سستی چینی مل سکے۔ چینی کی قیمتوں میں کمی کے باوجود، گنے کی کاشت اور چینی کی پیداوار کے سلسلے میں مزید پائیدار اصلاحات کی ضرورت ہے۔ کسانوں کو جدید تکنیکوں اور معیاری بیجوں کے ذریعے زیادہ پیداوار کی ترغیب دی جانی چاہیے تاکہ وہ بہتر فصل حاصل کرسکیں۔ مزید برآں، شوگر ملوں کو بھی چاہیے کہ وہ کسانوں کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کریں اور ان کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کی قیمتوں کو مزید منصفانہ بنائیں۔ آخرکار، چینی کی قیمتوں میں کمی اور گنے کی کرشنگ کے عمل کی تکمیل ایک مثبت قدم ہے جو صارفین کے لیے فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔ تاہم، اس کمی کو مستقل بنانے کے لیے حکومت اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کو ایک جامع حکمت عملی اپنانی ہوگی تاکہ قیمتوں میں استحکام برقرار رہے اور کسانوں کو بھی فائدہ پہنچے۔

Sugar Rate Reduce