واشنگٹن: پچھلے سال جنوری میں انوکھا واقعہ پیش آیا تھا، جب مشہور ہونگا ٹونگا آتش فشاں پہاڑ کی سرگرمی سے پانچ منٹ میں 25500 اور 6 گھنٹے کے دوران کل چار لاکھ مرتبہ بجلی کڑکنے کے واقعات ریکارڈ ہوئے، یعنی دنیا بھر میں اس وقت آسمانی بجلی کے جتنے واقعات ہوتے ہیں، اس کا نصف صرف اس پہاڑ پر دیکھا گیا تھا!
جنوبی بحرالکاہل میں واقع ٹونگا جزائر کے سلسلے میں موجود ایک زیرِآب سرگرم آتش فشاں موجود ہے، جس کا پورا نام ’ہونگا ٹونگا ہونگا ہاپائی‘ ہے۔
جنوری 2022 میں اس سے گرم راکھ خارج ہوئی، جس نے بلندی کا نیا ریکارڈ بنایا، تاہم اب ایک سال تک ڈیٹا پر غور کرنے سے انکشاف ہوا ہے کہ اس دوران بجلی کی کڑک کے ایسے نئے ریکارڈ بنے، جنہیں دیکھ کر ماہرین انگشت بدنداں ہیں۔ اس عمل سے قریب کا پانی گرم ہوکر بخارات میں ڈھلا اور زمین کی اہم پرت اسٹریٹوسفیئر تک پہنچا۔ دوسری جانب آتش فشاں کی دل دہلا دینے والی سرگرمی سے صدماتی امواج دور دراز تک محسوس کی گئی تھیں۔
اس طرح بجلی کڑکنے کے جو واقعات رونما ہوئے، اس نے ایک نیا ریکارڈ قائم کیا ہے۔ دنیا بھر میں بجلی کڑکنے کے واقعات شمار کرنے والی عالمی تنظیم ’ویسالا‘ کے مطابق دنیا میں بجلی کڑکنے کے جتنے واقعات ہوتے ہیں، اس کا نصف اس آتش فشاں کے پاس نوٹ کیا گیا۔ ماہرین نے اسے تباہ کن قرار دیا ہے۔
ویسالا کے ماہر ڈاکٹر کرس ویگاسی کہتے ہیں کہ وہ 40 برس سے آسمانی بجلی کڑکنے کے واقعات نوٹ کررہے ہیں، لیکن یہ غیرمعمولی شدید واقعہ تھا۔ 15 جنوری 2022 کو پورا پہاڑ بجلی کی آڑھی ترچھی لکیروں میں گھرا تھا۔
ویسالا کے مطابق 2022 میں دنیا بھر میں بجلی کڑکنے کے واقعات بڑھے اور صرف امریکا میں ہی 19 کروڑ 80 لاکھ سے زائد مرتبہ بجلی کڑکی جو گزشتہ برس کے مطابق 40 لاکھ زیادہ تھی۔
واضح رہے کہ بجلی کڑکنے کے عمل سے اطراف کی فضا شدید گرم ہوجاتی ہے اور یوں اس سے گرمی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
اب آتش فشانی سرگرمی میں بجلی کے اخراج کے اس سلسلے کو آب و ہوا میں تبدیلی قرار دینے والے ماہرین دو حصوں میں بٹ چکے ہیں۔ تاہم دونوں اطراف کے سائنس دانوں کا خیال ہے کہ اس ضمن میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔