تہران/ تل ابیب: ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی نے شدت اختیار کرلی ہے، ایران نے ہفتہ کی صبح اسرائیل پر پانچواں بڑا میزائل حملہ کردیا۔ تازہ حملے میں درجنوں میزائل داغے گئے، ایران کی جانب سے اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب میں میزائلوں کی بارش کی گئی، ایرانی حملوں کے نتیجے میں 4 اسرائیلی ہلاک اور 63 سے زائد زخمی ہوئے ہیں جب کہ صہیونی ریاست کے 2 جدید ترین ایف 35 اسٹیلتھ جنگی طیارے بھی مار گرانے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق دھماکوں کی آوازیں تل ابیب، یروشلم اور گش دان میں سنی گئیں جس سے شہریوں میں خوف وہراس پھیل گیا اور شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کی گئی۔ تل ابیب میں اسرائیلی جوہری تحقیقی مرکز کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
پاسداران انقلاب کے مطابق آپریشن وعدہ صادق 3 میں اسرائیل میں متعدد اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے اور اسرائیل پر 300 سے زائد میزائل داغے جاچکے ہیں۔
ایران نے اسرائیل کے 2 ایف 35 اسٹیلتھ جنگی طیارے بھی مار گرانے کا دعویٰ کیا ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایران نے 200 بیلسٹک میزائل داغے ہیں جن میں سے متعدد کو فضا میں ہی ناکارہ کر دیا گیا۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایران کی جانب سے داغے گئے میزائل تل ابیب میں مختلف مقامات پر گرے، جن میں ایک اسرائیلی وزارت دفاع کی عمارت بھی شامل ہے۔ جبکہ گش دان میں بھی دو ایرانی میزائل گرنے کی اطلاعات ہیں۔ حملے کے نتیجے میں شدید آگ بھڑک اٹھی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب میں اس وقت سائرن کی کان پڑی آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔
اسرائیل میں وزارت دفاع کے ہیڈکوارٹر کے نزدیک آگ اور دھواں دیکھا گیا ہے۔ کم از کم پانچ مقامات پر ہنگامی صورت حال ہے۔
سائرن بچتے ہی اسرائیلی شہری فضائی حملوں سے بچنے کے لیے زیر زمین بنے بنکرز کی جانب دوڑ پڑے۔ شہریوں کی چیخ و پکار کی آوازیں سنی جا رہی ہیں۔
ایران کی پاسدارانِ انقلاب (IRGC) نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل میں درجنوں اہداف پر جوابی حملے شروع کردیے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا بدلہ ابھی شروع ہوا ہے۔ ہمارے کمانڈروں، سائنسدانوں اور شہریوں کے قتل کا خمیازہ اسرائیل کو بھگتنا پڑے گا۔
ایرانی پاسداران انقلاب کے سینئر عہدیدار نے مزید کہا کہ اب اسرائیل کا کوئی علاقہ محفوظ نہیں رہے گا۔ ہمارا انتقام نہایت تکلیف دہ ہوگا۔
ایرانی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ چند گھنٹوں کی خاموشی کے بعد اسرائیل کو دوبارہ سے 100 بیلسٹک میزائلوں کے ساتھ بھرپور جواب دیا جارہا ہے۔
دوسری جانب اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ اُس نے ایران کی جانب سے داغے ڈرونز اور میزائلوں کو دوبارہ فضا میں ناکام بنادیا ہے۔
اسرائیل کے ریسکیو ادارے نے کم از کم 7 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل اسرائیل نے 200 لڑاکا طیاروں کے ساتھ ایران کی 100 سے زیادہ تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے، جس میں پاسداران انقلاب کے سربراہ، آرمی چیف سمیت متعدد اہم کمانڈوز اور 6 جوہری سائنس دان سمیت 86 افراد جاں بحق اور 300 سے زائد زخمی ہوگئے۔
جمعہ کے دن تازہ حملے میں تبریز ایئرپورٹ اور شیراز کو نشانہ بنایا گیا اور وہاں دھویں کے بادل اٹھتے نظر آرہے ہیں۔
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹس نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل نے ایران کے خلاف فضائی حملے کیے ہیں، جن میں ایران کی جوہری تنصیبات اور دیگر عسکری اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے ارنا نے تصدیق کی ہے کہ تہران پر کیے گئے اسرائیلی حملوں میں مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل محمد باقری اور پاسداران انقلاب کے چیف کمانڈر میجر جنرل حسین سلامی جاں بحق ہوئے۔
ایران کے جوہری سائنسدان محمد مہدی طہرانچی اور ایرانی ایٹمی توانائی تنظیم کے سابق سربراہ فریدون عباسی سمیت خاتم الانبیا ہیڈکوارٹرز کے کمانڈر میجر جنرل غلام علی راشد کی موت کی بھی تصدیق کردی گئی ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اسرائیلی حملوں میں ایران کے 6 جوہری سائنسدان مارے گئے ہیں جبکہ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے مشیر خاص کمانڈر علی شمخانی بھی شدید زخمی ہوئے ہیں۔
ایرانی میڈیا کے مطابق اسرائیلی حملے میں اس کے متعدد جوہری سائنسدان شہید ہوئے جن میں عبدالحمید منوچہر، احمد رضا زلفگاری، سید امیر حسین فقہی، موطبلی زادہ، محمد مہدی تہرانچی اورفریدون عباسی شامل ہیں۔