کیلیفورنیا: بین الاقوامی تجزیے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اینٹی بائیوٹکس ادویہ سے مزاحم بیکٹیریا یا وائرس کے باعث 2050 تک 30 ملین سے زیادہ لوگ انفیکشن سے مر جائیں گے۔
دی لانسیٹ میں رواں ماہ شائع شدہ رپورٹ سے پتا چلا ہے کہ 1990 سے 2021 کے درمیان ہر سال 10 لاکھ سے زائد افراد ادویہ کے خلاف مزاحمت کرنے والے انفیکشن سے ہلاک ہوئے اور یہ تعداد 2050 تک بڑھ کر قریباً 20 لاکھ مزید پہنچ سکتی ہے۔
رپورٹ کا تخمینہ ہے کہ 2025 اور 2050 کے درمیان مناسب اینٹی بائیوٹکس تک وسیع رسائی اور انفیکشن کے بہتر علاج کے ساتھ آبادی کے ایک طبقے کو بچایا جاسکتا ہے۔
کیلیفورنیا یونیورسٹی میں محقق جوزف لیونارڈ کہتے ہیں کہ مزاحم انفیکشنز کے مستقبل کے حوالے سے بہترین اقدامات کے لیے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ ہم اس حوالے سے کہاں کھڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں ان ہلاکتوں کے حوالے سے تعداد شاید اس سے کہیں زیادہ ہے جس کی یہاں اطلاع دی گئی ہے، خاص طور پر ان ممالک میں جہاں ڈیٹا میں خلاء موجود ہے۔
انہوں نے بتایا کہ دنیا 2030 تک اینٹی مائیکروبیل مزاحمت کی وجہ سے ہونے والی اموات کو کم کرنے کے اقوام متحدہ کے ہدف کو پورا کرنے میں ناکام ہورہی ہے۔