لاہور: مدرسے کے طالب علم کے ساتھ بدفعلی کے الزام میں گرفتار ملزم عزیزالرحمان کے جسمانی ریمانڈ میں 3 دن کی توسیع کردی گئی۔
آج لاہور کی مقامی عدالت میں جوڈیشل مجسٹریٹ رانا راشد علی نے ملزم عزیز الرحمان کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر سماعت کی۔ عدالت میں پولیس کی جانب سے ملزم کی میڈیکل ٹیسٹ رپورٹ جمع کروادی گئی۔
پولیس نے جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد ملزم عزیزالرحمان کو عدالت کے روبرو پیش کیا۔
عدالت کو پولیس کی جانب سے بتایا گیا کہ ملزم سے مزید تفتیش درکار ہے اورعدالتی حکم پر ملزم کا ڈی این اے ٹیسٹ کروالیا گیا۔ عدالت نے ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں 3 روز کی توسیع کرکے ملزم کو 28 جون کو دوبارہ عدالت کے روبرو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
منگل کو مدرسے میں طالب علم کے ساتھ بدفعلی کرنے کے الزام میں گرفتارعزیزالرحمان کے 3 بیٹوں کی 30 جون تک عبوری ضمانتيں منظور کرلی گئی تھیں۔
عزیزالرحمان کے تینوں بیٹوں نے عبوری ضمانتوں کے لیے سیشن کورٹ سے رجوع کيا تھا۔ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ پولیس نے مقدمے میں متعدد نامعلوم افراد کو نامزد کر رکھا ہے۔
اپنےاعترافی بیان میں عزیزالرحمان نے بتایا کہ وائرل ہونے والی ویڈیو ان کی ہے اور وہ ویڈیو متاثرہ لڑکے نے چھپ کر بنائی تھی۔ عزيزالرحمان نے اپنے بیان میں کہا کہ مدرسے کے لڑکے کو پاس کرنے کا جھانسہ دے کر بدفعلی کی، لیکن ویڈیو وائرل ہونے کے بعد خوف کا شکار ہوگیا تھا۔ بیٹوں نے لڑکے کو کسی سے بات کرنے سے روکا تاہم منع کرنے کے باوجود ویڈیو وائرل کردی۔
عزیزالرحمان نے مزید بیان دیا کہ مدرسہ چھوڑنا نہیں چاہتا تھا اور اس لیے ویڈیو بیان جاری کیا، تاہم انتظامیہ مدرسہ چھوڑنے کا کہہ چکی تھی اور اس لیے میانوالی میں چھپ کر رہ رہا تھا۔
عزیزالرحمان کے خلاف صابر شاہ کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا۔ آئی جی پنجاب نے اس معاملے کو ٹيسٹ کيس قرار ديتے ہوئے ٹويٹ کيا تھا کہ معاملے کی سائنسی اور جديد تقاضوں کے مطابق تفتيش کی جائے گی اور ملزم کو عدالت سے قانون کے مطابق سزا دلوائی جائے گی۔
خیال رہے کہ چند روز قبل سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی۔ درج ایف آئی آر کے مطابق ویڈیو لاہور میں مدرسہ جامعہ منظورالاسلامیہ کے برطرف عہدے دار مفتی عزیز الرحمان اور مدعی طالب علم کی ہے۔