محترم قارئین، وائس آف سندھ کی یہ کوشش ہے کہ وہ لوگوں کو آنے والے خطرات سے نہ صرف آگاہ کرے بلکہ اسکا حل بھی بتائے ۔ کیا آپ جانتے ہیں تائیوان میں ماسک کو ادھر ادھر پھینکنے پر چھ ہزار جرمانہ ہے؟کیوں؟ وجہ صاف ظاہر ہے کورونا وائرس کے بڑھتے کیسز اور ماسک کی شارٹیج۔
مجھے ان حالات پر تحفظات ہیں اوراس لیے میں گورنمنٹ آف پاکستان اور وزارتِ صحت کی بھر پور توجہ اس طرف دلانا چاہتی ہوں۔
ماسک کا استعمال بڑھ رہا ہے لیکن اسے ڈِسپوز کرنے کا میکنیزم نظر نہیں آرہا، جب کہ اس وقت دنیا اس دوراہے سے گزر رہی ہے کہ پوری دنیا لاک ڈاون ہے، دنیا ایک اچھوت کی بیماری میں مبتلا ہے، ایسے میں ماسک کا پروپر ڈیسپوزل نہ کرنا بہت سے خطرے جنم لے سکتا ہے۔
جیسا کہ ہم سب کہ علم میں ہے کہ پلاسٹک والی تھیلیوں کی وجہ سے پھچلے بیس سالوں میں کس قدر مسائل نے جنم لیے ہیں۔
کورونا کی روک تھام کے لیے چند اہم مشورے:
Sanitation worker یہ وہ معاشرے کا طبقہ ہے جو اس وقت اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر سب کا کچرا اٹھا رہا ہے۔ان کچروں میں اُن افراد کا کچرا بھی شام ہے جو باہر ممالک سے آکر ہوم آئیسولیشن میں رہ رہے ہیں یا رہینگے، ایسے افراد کا ماسک عام کچرے میں نہیں ڈالا جانا چاہیےیہ کچرا باہیومیڈیکل ویسٹ کہلاتا ہے جو ایک خطرناک پہلو ثابت ہوسکتا ہے۔
عام عوام چونکہ آئیسولیشن میں نہیں رہتی، ۔سامان کی خریدوفروخت بھی الگ نہیں ہوتی۔ ان حضرات کی وجہ سے بھی کسی ایک سے کرونا دوسرے بندے میں بآسانی جاسکتا ہیں۔ دوسرا ماحول کے لحاظ سے یہ کچرا بڑی تعداد میں سمندر یا بیچ اور دیگر جگہوں میں جاتا ہیں تو یہ بھی بائیومیڈیکل پولوشن ہوسکتا ہے۔جو کے خطرے کی علامات کا نشان ہے۔
ایک مشین ہوتی ہےجسے،incineratedاس میں اسپتال کا ویسٹ بھی ڈالا جاتا ہے۔ اسپتالوں کے کچرے کو بائیو میڈیکل ویسٹ کہتے ہیں۔ وہ صرف اتھارائزیڈ ورکر کولیکٹر کو ہی دیا جاتا ہے، وہ اسکو اس مشین میں ڈالتے ہیں وہ بہت ہائی ٹمپیریچر پر اسکی راکھ بنا دیتی ہے۔
کرونا فوری جانے والا نہیں ریسرچ پیپر پبلش ہوچکے ہیں، گرم ممالک میں کم تعداد میں ہوگا لیکن بلکل ختم نہیں ہوگا لیکن گرم موسم سال کے بارہ مہینے تو نہیں رہے گا پھر سرد موسم آئے گا۔ ان حالات میں احتیاط کی بہت شدید ضرورت ہے۔
گھریلو طور پر آپ اس ماسک کو تیزاب میں ڈال کر یا سوڈیم ہائپوکلورایڈ سلوشن میں ڈال کر کچھ منٹ بعد شوپر میں ڈال کر کچرے میں ڈال سکتے ہیں یا جلا کر یا اسے گہرائی میں دفنا سکتے ہیں۔
جس طرح کرونا بڑھ رہا ہے گھروں میں ہوم کرون ٹائین بن رہے ہیں، اس طرح ہم اپنے آپ کو محفوظ کر رہے ہیں مگر ہم یہ ماسک اور دیگر چیزوں کو اس طرح پھینک کر بیماری کے لیے دوسرا دروازہ کھول رہے ہیں۔
یہ ایک ایسی وبا ہے جس سے ہم سب نے مل کر لڑنا ہے، اس لیے قوم کے بارے میں سوچیں۔ کیونکہ یہ وطنِ عزیز کا معاملہ ہے ہمارا اور آپ کی ذات کا نہیں۔