ستائیسویں آئینی ترمیم: قومی اسمبلی سے مزید ترامیم کی شق وار منظوری

اسلام آباد: 27 ویں آئینی ترمیمی بل میں مزید ترامیم کی شق وار منظوری جاری ہے۔
رپورٹ کے مطابق 27ویں آئینی ترمیم میں اضافی ترامیم قومی اسمبلی میں پیش کردی گئیں، حکومت اور اپوزیشن کی اضافی ترامیم الگ فہرست میں موجود ہیں، قومی اسمبلی سے اضافی ترامیم کی منظوری پر بل کو دوبارہ سینیٹ کو بھجوایا جائے گا۔
27 ویں آئینی ترمیم بل میں بغاوت سے متعلق آرٹیکل 6 میں ترمیم کا امکان ہے، آئین کے آرٹیکل 6 کی شق 2 اے میں ترمیم کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کے ساتھ وفاقی آئینی عدالت کا نام بھی شامل کیا جائے گا، بغاوت کے کسی ایسے عمل کو جو ذیلی شک 2 یا 1 میں مذکور ہو، کسی عدالت بشمول وفاقی آئینی عدالت، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کی جانب سے توثیق نہیں دی جائے گی۔
سینیٹ اجلاس کا شیڈول بھی تبدیل کردیا گیا، اجلاس ایک روز قبل طلب کرلیا گیا، سینیٹ اجلاس آج شام پانچ بجے بلالیا گیا۔
حکومتی ذرائع نے 27 ویں آئینی ترمیم میں مزید ترامیم لائے جانے کی تصدیق کردی، اپوزیشن کی گیارہ ترامیم بھی ایجنڈے میں شامل ہیں۔
27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے معاملے میں پی ٹی آئی کے منحرف سینیٹر سیف اللہ ابڑو کے استعفے پر کارروائی روک دی گئی۔
سینیٹر سیف اللہ ابڑو کے استعفے پر چیئرمین سینیٹ نے دستخط نہیں کیے، آرٹیکل 63 اے کے تحت ریفرنس بھی نہیں بھجوایا جاسکا۔
پی ٹی آئی منحرف رکن سیف اللہ ابڑو نے پارلیمان میں استعفیٰ دے دیا تھا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تاڑ نے ملاقات کی، ملاقات میں نوید قمر، شیری رحمان، مرتضیٰ وہاب اور اٹارنی جنرل بھی موجود تھے۔
ملاقات کے بعد صحافی نے سوال کیا کہ ایک آدمی کو نوازنے سے متعلق ترمیم ہورہی ہے، بلاول بھٹو نے جواب دیا کہ میں تقریر میں بات کروں گا۔
سوال کیا گیا کہ 27 ویں ترمیم پر پاکستان پیپلزپارٹی پر بہت تنقید ہورہی ہے، پاکستان پیپلزپارٹی پر ہمیشہ ہی تنقید ہوتی ہے۔
اعظم نذیر تارڑ نے بلاول بھٹو سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ 27 ویں ترمیم سے متعلق دو تین اچھی تجاویز پر بات چیت جاری ہے، آج 27 ویں ترمیم پر ووٹنگ ہوگی۔
سینیٹ سے منظور شدہ ترمیم میں کچھ تبدیلی ہوئی تو اس تبدیلی کی حد تک سینیٹ سے منظوری ہوگی۔
وزیر قانون نے کہا کہ اگر کسی پر ابہام ہو تو ان پر بحث کرنا مناسب ہے، قومی اسمبلی میں ابہام سے متعلق بحث کرلیں گے۔
سوال کیا گیا کہ آپ کا موقف تھا کہ ججز آئین کو دوبارہ تحریر کررہے ہیں، اس پر انہوں نے جواب دیا کہ آرٹیکل 239 میں آئین بنانے کا اختیار پارلیمنٹ کو ہے، آئینی عدالت کو آئین ری رائٹ کرنے کا اختیار نہیں ہے۔
وزیر قانون سے ملاقات کے بعد بلاول بھٹو نے قانونی ٹیم سے مشاورت کی، مشاورتی اجلاس میں شیری رحمان، فاروق ایچ نائیک شریک تھے۔
اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے جس میں 27 ویں آئینی ترمیم کی آج منظوری کا امکان ہے جب کہ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت وفاقی آئینی عدالت کے جلد قیام کی خواہاں ہے۔

27th AmendmentapprovalNational assembly