استاد نصرت فتح علی خان کی 25 ویں برسی

لاہور: دُنیا بھر میں مقبولیت کے جھنڈے گاڑنے والے استاد نصرت فتح علی خان کو اپنے مداحوں سے بچھڑے 25 برس بیت گئے۔
نجی ٹی وی کے مطابق پاکستان اور بھارت میں یکساں مقبول نامور موسیقار نصرت فتح علی خان نے اپنے طویل کیریئر کے دوران عارفانہ کلام، گیتوں، غزلوں اور قوالیوں سے دنیا کو اپنا گرویدہ بنائے رکھا، فنی خدمات پر صدارتی ایوارڈ سمیت متعدد ملکی اور عالمی اعزازات سے بھی نوازا گیا۔
نصرت فتح نے فیصل آباد کے ایک قوال گھرانے میں 13 اکتوبر 1948 کو آنکھ کھولی، 16 سال کی عمر میں قوالی کا فن سیکھا، قوالی کے ساتھ غزلیں، کلاسیکل اور صوفی گیت بھی گائے۔
وہ صوفیانہ کلام کو اس مہارت سے گاتے تھے کہ سننے والوں پر وجد طاری ہو جاتا۔ نصرت فتح علی خان نے مغربی سازوں کو استعمال کر کے قوالی کو جدت کے ساتھ ایک نئی جہت عطا کی، ان کی قوالی ’دم مست قلندر علی علی‘ کو عالمی مقبولیت ملی۔
میری زندگی ہے تُو، کسی دا یار نا وچھڑے، تم اک گورکھ دھندا ہو، یہ جو ہلکا ہلکا سُرور ہے، اللہ ھو اور وہی خدا ہے سمیت کئی حمد، قوالیاں آج بھی عظیم گلوکار کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔
اُن کی قوالی کے 125 سے زائد آڈیو البم جاری ہوئے، ان کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں بھی شامل ہے، انہیں پرائیڈآف پرفارمنس سمیت متعدد ملکی اور عالمی ایوارڈز سے بھی نوازا گیا۔ نصرت فتح علی خان 16 اگست 1997 کو لندن کے ایک اسپتال میں دل کا دورہ پڑنے کے بعد انتقال کرگئے تھے۔

25th Death AnniversaryInternational levelQawalsingerUstaad Nusrat Fateh Ali Khan