نیویارک: دنیا بھر میں روزانہ اتنی خوراک ضائع کردی جاتی ہے، جو ایک ارب سے زائد افراد کا پیٹ بھرنے کے لیے کافی ہے۔
اتنی خوراک اس وقت ضائع کی جارہی ہے جب دنیا بھر میں 73 کروڑ سے زائد افراد بھوک کا سامنا کررہے ہیں۔
اقوام متحدہ کی جاری کردہ تازہ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں لگ بھگ 20 فیصد خوراک ضائع ہوجاتی ہے، ایسا اکثر ناقص منصوبہ بندی یا اصراف کی وجہ سے ہوتا ہے جب کہ کئی بار فریج تک رسائی نہ ہونے سے بھی ایسا ہوتا ہے۔
یو این فوڈ ویسٹ انڈیکس نامی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ضائع کی جانے والی خوراک کی سالانہ مالیت ایک ہزار ارب ڈالرز ہوتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ہر سال ایک ارب ٹن خوراک ضائع کی جاتی ہے جس کا 60 فیصد حصہ گھروں میں پھینکا جاتا ہے۔
فوڈ سروسز 28 فیصد جب کہ ریٹیل سیکٹر میں 12 فیصد خوراک کا ضیاع ہوتا ہے۔
اس میں فصلوں کی کاشت سے مارکیٹ تک پہنچانے کے عمل کے دوران ضائع ہونے والی 13 فیصد خوراک شامل نہیں۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ یہ ناصرف قدرتی وسائل کا ضیاع ہے بلکہ اس سے موسمیاتی اور حیاتیاتی تنوع کے بحرانوں میں بھی اضافہ ہورہا ہے، کیونکہ زہریلی گیسوں کے اخراج میں اضافہ ہوتا ہے۔
اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام کی ڈائریکٹر Inger Andersen نے یہ رپورٹ مرتب کی۔
انہوں نے بتایا کہ خوراک کا ضیاع ایک عالمی المیہ ہے اور اس حقیقت کے متضاد ہے کہ ایک تہائی افراد کو خوراک کی کمی کا سامنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں خوراک کا ضیاع ہورہا ہے جبکہ کروڑوں افراد بھوکے ہیں، یہ نہ صرف ایک بڑا مسئلہ ہے بلکہ اس غیر ضروری ضیاع سے ماحولیات اور قدرت کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں اوسطاً ہر فرد سالانہ 79 کلو گرام خوراک کو ضائع کرتا ہے، مگر کچھ ممالک جیسے برطانیہ، آسٹریلیا، انڈونیشیا، میکسیکو اور جنوبی افریقا میں اس کی روک تھام کے لیے کافی کام ہوا ہے۔
جاپان نے خوراک کے ضیاع کو ایک تہائی حد تک کم کیا ہے۔