کراچی: کیماڑی میں فیکٹریوں سے نکلنے والی زہریلی گیس کئی ماؤں کی گودیں اُجاڑنے کی وجہ بن گئی۔
کراچی کے ضلع کیماڑی کےعلاقے مواچھ گوٹھ میں ایک ہفتے کے دوران زہریلی گیس سے 19 بچوں کی اموات کا انکشاف ہوا ہے جب کہ 50 بچوں کی حالت تشویش ناک بتائی ہے، ضلعی محکمہ صحت نے تحقیقات کے بعد اموات کی تصدیق کردی۔
نجی ٹی وی سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر کیماڑی مختیار علی ابڑو نے کہا کہ اموات کی اطلاع پر ڈاکٹرز کی ٹیم اور موبائل لیب علاقے میں بھیجی، بخار اور گلے میں تکلیف کے شکار افراد کے خون کے نمونے اور ایکسرے کرنے کے بعد تمام نمونے لیبارٹری کو بھیجے گئے۔
انہوں نے بتایا کہ گوٹھ کے لوگوں نے ایک ماہ میں 15 سے 16 افراد کے انتقال کا بتایا، گھروں میں چھوٹی فیکٹریز سے دھویں اور کیمیکل سے اموات کا شبہ ہے، فیکٹری سے نکلنے والے دھویں اور کیمیکل سے متعلق تحقیقات جاری ہیں۔
ڈی ایچ او کیماڑی ڈاکٹر محمد عارف کا کہنا ہے کہ جاں بحق ہونے والوں میں 18سال سے 50 سال تک کے افراد شامل ہیں، ہلاکتیں 10 جنوری سے 25 جنوری تک رپورٹ ہوئیں، تمام افراد کی تدفین ہوچکی، پوسٹ مارٹم کسی کا نہیں کیا گیا۔
ڈی ایچ او کیماڑی کے مطابق متعلقہ علاقے میں آئل، گریس، خام لوہا نکالنے کی فیکٹریاں لگی ہیں، تمام لوگوں کی ہلاکتیں پھیپھڑے ناکارہ ہونے سے ہوئی ہیں، علاقے میں آلودگی زیادہ ہونے سے سانس لینے میں بھی دشواری ہے۔
انتظامیہ نے کارروائی کرتے ہوئے پلاسٹک بنانے والی تین فیکٹریاں سیل کردیں جب کہ ایک فیکٹری مالک سمیت 5 افراد کو گرفتار کرلیا۔
رہائشی علاقوں میں فیکٹریاں بنانے پر مکمل پابندی اورمتعدد بارشکایات کے باوجود ایکشن کیوں نہ ہوسکا، ضلعی انتظامیہ نے ملبہ علاقہ پولیس پرڈال دیا۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کیماڑی میں مبینہ زہریلی گیس سے اموات کا نوٹس لیتے ہوئے کمشنر کراچی، ڈی جی ہیلتھ او لیبر ڈپارٹمنٹ سے رپورٹ طلب کرلی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ محنت، محکمہ صنعت اور ضلعی انتظامیہ کو واقعے کی انکوائری کرنے کی ہدایت کردی۔
رپورٹس کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ یہ کون سی فیکٹریز ہیں جن سے نقصان دہ گیس کا اخراج ہورہا ہے؟ کیا ان فیکٹریز کی کبھی انسپکشن کی گئی ہے؟
وزیراعلیٰ سندھ نے متاثرہ خاندانوں سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔