کراچی: مالی سال 2022 کی پہلی سہ ماہی کے دوران ملک سے منافع اور منقسمہ میں 17 فیصد سے زائد کی کمی واقع ہوئی جو غیر ملکی کمپنیوں کی جانب سے کی گئی کم سرمایہ کاری کی عکاسی کرتی ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کاری گزشتہ سال کے مقابلے میں اتنا منافع نہیں دے سکی۔
مالی سال 2022 کے جولائی تا ستمبر کے دوران منافع اور منقسمہ 47 کروڑ 77 لاکھ ڈالر تھا جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے دوران 57 کروڑ 68 کروڑ ڈالر تھا جس سے 17.2 فیصد یا 9 کروڑ 91 لاکھ ڈالر کی کمی ظاہر ہوتی ہے۔
پاکستان (افغانستان کو چھوڑ کر) خطے میں سب سے کم براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) حاصل کر رہا ہے اور زیادہ تر سرمایہ کاری یورپی ممالک، امریکا اور چین سے آئی ہے۔
گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے اس سال کی پہلی سہ ماہی میں چین سے ایف ڈی آئی میں 50 فیصد کمی واقع ہوئی۔
امریکا سے ایف ڈی آئی چین سے بڑھ گئی جو مالی سال 2022 کے جولائی تا ستمبر کے دوران 10 کروڑ 9 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں ایک کروڑ 97 لاکھ ڈالر تھی۔
تاہم یہ نوٹ کرنا ضروری ہے کہ کورونا وائرس وبا کے تباہ کن اثرات کے باوجود ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری نے مالی سال 2021 میں زیادہ منافع کمایا تھا۔
مالی سال 2022 کی پہلی سہ ماہی کے دوران برطانیہ سے سرمایہ کاری پر منافع میں 51 فیصد سے زیادہ کی کمی ہوئی لیکن یہ اب بھی دیگر غیر ملکی سرمایہ کاری کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔
برطانیہ کو منافع کا منقسمہ مالی سال 2022 کی پہلی سہ ماہی میں 11 کروڑ 58 لاکھ ڈالر تھا جبکہ مالی سال 2021 کی اسی مدت میں یہ 23 کروڑ 30 لاکھ تھا۔
واضح رہے کہ برطانیہ پاکستان میں سب سے بڑے غیر ملکی سرمایہ کاروں میں سے ایک ہے۔
برطانیہ سے مالی سال 2022 کی پہلی سہ ماہی میں ایف ڈی آئی 3 کروڑ ڈالر تھی جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 3 کروڑ 10 لاکھ ڈالر تھی۔
امریکا کو منقسمہ میں کافی اضافہ دیکھا گیا جو پہلی سہ ماہی کے دوران گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 8 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 9 کروڑ 30 لاکھ ڈالر رہا۔
اسی سہ ماہی میں 10 کروڑ 9 لاکھ ڈالر کے ساتھ امریکا سے سب سے زیادہ ایف ڈی آئی آئی۔
چین کے لیے منافع کا بہاؤ بہتر ہوا لیکن یہ اب بھی کئی ممالک کے مقابلے میں بہت کم ہے۔
ملک کو پہلی سہ ماہی کے دوران 3 کروڑ 94 لاکھ ڈالر کا مجموعی منافع حاصل ہوا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 2 کروڑ 4 لاکھ ڈالر تھا۔
رواں مالی سال کے دوران ترسیلات زر کی ریکارڈ آمد اور برآمدات میں 27 فیصد اضافے کے باوجود غیر ملکی سرمایہ کاروں نے زیادہ سرمایہ کاری کے لیے پاکستان کو ترجیح نہیں دی۔
ملک واشنگٹن میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ ایسے قرضوں کے لیے بات چیت کر رہا ہے جو دوسرے ذرائع سے مزید مالی اعانت حاصل کرنے کے لیے کھڑکیاں کھول سکتے ہیں تاہم میڈیا رپورٹس بتاتی ہیں کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات مشکلات کا شکار ہیں۔
صورتحال پر گہری نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں کی رائے ہے کہ مذاکرات کی ناکامی سے ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو نقصان پہنچ سکتا ہے یہاں تک کہ تاخیر بھی معیشت کے بیرونی کھاتے کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔