یہ سب ہیروز ہیں

احسن لاکھانی

کورونا کی وجہ سے پوری دنیا ایک نئے خوف و حراس میں مبتلا ہوگئی ہے، ہر ایک شخص دوسرے شخص کو مریض کی نظر سے دیکھتا ہے۔ لوگ کوشش کرتے ہیں کہ ایک دوسرے سے دور رہیں، خاص طور پر اُن لوگوں سے جنہیں کوئی بیماری لاحق ہے۔ پاکستان میں بھی اس حوالے احتیاطی تدابیر کو بہت اہمیت دی جارہی ہے اور لوگ ایک دوسرے سے دور رہنے میں ہی خود کو محفوظ محسوس کر رہے ہیں۔

ان تمام احتیاط کے باوجود چند طبقے ایسے ہیں جو بلا رنگ و نسل، قوم و فرقے، ذات و پات اور زبان کے انسانیت کی خدمت میں مصروف ہیں۔ جب ہم اپنے گھر میں بیٹھے ٹی وی دیکھ رہے ہوتے ہیں تب یہ حضرات صبح اٹھ کر اپنی دیوٹی پر جاتے ہیں اور پہلے سے بھی زیادہ جوش و جذبے سے اپنے فرائض کو انجام دیتے ہیں۔

جب سے کورونا کا مرض پھیلا ہے تب سے صرف ڈاکٹر حضرات کی ہی تعریف کی جارہی ہے۔ ڈاکٹر حضرات بلاشبہ تعریف کے مستحق ہیں اور داد و تحسین کے حقدار بھی ہیں، لیکن ڈاکٹرز اکیلے نہیں ان کے ساتھ میڈیکل عملہ بھی پورا پورا داد و تحسین کا مستحق ہے۔ میڈیکل اسٹاف، نرسز، کام کرنے والی آیا، صفائی کرنے والے سینیٹری ورکرز جو اپنا کام پوری ایمانداری سے کر رہے ہیں۔

جہاں ہم عام لوگوں کو چھونے سے ڈر رہے ہیں وہاں یہ لوگ روزانہ کی بنیاد پر مریضوں کو ہاتھ بھی لگاتے ہیں، انہیں انجیکشن بھی دیتے ہیں اور ان کو حوصلہ و دلاسہ بھی دیتے ہیں۔ ہم سب حضرات کو ان لوگوں کی خدامات کو بھی سراہنا چاہیے، یہ طبقہ بیچارا ہر دور میں تعریف سے محروم رہتا ہے لیکن پھر بھی کبھی شکوہ نہیں کرتا۔ پاکستان بھر میں جہاں بھی کوئی قدرتی آفات آئیں، یا ایمرجنسی کی صورتِ حال ہو یہ لوگ خدمت کے جذبے کے تحت وہاں پہنچ کر مریضوں کے زخم پر مرہم لگاتے ہیں اور نہ صرف مرہم بلکہ ان سے چند لمحے گفتگو کر کے انہیں نفسیاتی طور پر بھی راحت پہنچاتے ہیں کہ یہ مرض تو کچھ بھی نہیں بڑے بڑے مرض ٹھیک ہوجاتے ہیں۔

یہ غریب صفائی کرنے والے جن میں سے اکثریت کا تعلق اقلیتی برادری سے ہوتا ہے ان کے لیے کوئی آواز بلند نہیں کرتا، ان کی خدمات کا کوئی معترف نہیں ہوتا، صفائی نہ ہو تو بیماری بڑی تیزی سے پھیلتی ہے۔ یہ کسی بھی طرح کے مرض کو روکنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ سب لوگ ہمارے حقیقی ہیروز ہیں۔

ان کے علاوہ فلاحی اداروں کے رضا کار جو نیکی کی خدمت کے جذبے کے تحت غریبوں کو راشن فراہم کر رہے ہیں۔ پولیس، رینجرز اور فوج کے جوان جو اپنی ڈیوٹی کو باخوبی انجام دے رہے ہیں۔ یہ سب ہمارے حقیقی ہیروز ہیں۔

ان سب کے گھر والے بھی ہیں، ان کو بھی بیماری لگ سکتی ہے، انہیں بھی تھکن ہوتی ہے، انہیں بھی یہ خواہش ہوتی ہے کہ ہم بھی اپنے گھر والوں کے ساتھ وقت گزاریں لیکن قومی خدمت اور فریضے کے آگے سب کچھ قربان کردینے والوں کو وائس آف سندھ کی جانب سے سلام پیش کرتے ہیں۔

آپ سب سلامت رہیں!