اسلام آباد: شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں ڈومیسائل کے قوانین میں تبدیلی لائی جا رہی ہے جو اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی کوشش ہے۔
سینیٹ کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ کشمیری نو ماہ سے ملٹری لاک ڈاؤن کا شکار ہیں اور ہر کشمیری خوف کی حالت میں زندگی بسر کر رہا ہے، انہیں بنیادی حقوق سے محروم کر دیا گیا ہے، بھارت نے اپنے جمہوری اور سیکولر چہرے کو بگاڑا ہے اور ہندوتوا سوچ نے بھارت کا جمہوری سیکولر چہرہ بےنقاب کیا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرنے کو تیار نہیں، کشمیر کی صورت حال بہت خراب ہے، رپورٹس ہیں کہ وہاں نوجوان کو اغوا کرکے ان پر تشدد کیا جاتا ہے تاکہ پورا علاقہ خوف میں مبتلا ہو جائے، ان کے گھروں پر چھاپے مارے جاتے ہیں، اس ماحول میں کشمیری کورونا کا مقابلہ کررہے ہیں، وہاں ادویہ دستیاب نہیں اور کورونا متاثرین اور ہلاکتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی سرکار اتنے خوف میں مبتلا ہوچکی کہ وہ ہندو توا کا نظریہ پورے علاقے خصوصی طور پر کشمیر میں مسلط کرنا چاہتی ہے، مسلم علاقوں کے ناموں کو ہندو ناموں سے منسوب کیا جا رہا ہے، کشمیر میں ڈومیسائل کے قوانین میں تبدیلی لائی جا رہی ہے، اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، بھارت میں مہم جاری ہے کہ مسلمانوں کو بدنام کیا جائے اور تاثر دیا جا رہا ہے کہ کورونا پھیلنے کا ذمے دار مسلمان ہے، وہاں کورونا جہاد سے بھارت کو محفوظ کرنے کی باتیں بطور اصطلاح استعمال کی جا رہی ہیں۔