کراچی: سندھ میں انجینیئرنگ کی تعلیم دینے والی صف اول کی جامعہ این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی نے COVID 19 کے سبب اپنی داخلہ پالیسی میں بڑی تبدیلیاں کردیں۔
این ای ڈی یونیورسٹی نے تاریخ میں پہلی بار بیچلر پروگرام کے داخلے انٹرمیڈیٹ فائنل ایئر کے بجائے انٹر سال اول کی بنیاد پر دینے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ داخلوں کا میرٹ تبدیل کرتے ہوئے’’انٹری ٹیسٹ‘‘ کو داخلہ میرٹ کی تشکیل میں 50 فیصد’’ووٹیج‘‘دے دیا گیا اور انٹر کے حاصل کردہ مارکس کے ووٹیج کا تناسب کم کرتے ہوئے 50 فیصد کردیا گیا، اس سے قبل داخلہ ٹیسٹ کا ووٹیج 8.33 فیصد جبکہ انٹر کے مارکس کا ووٹیج 91.66 تھا جو تبدیل کردیا گیا، اس فیصلے کے سبب داخلے کے لیے کسی بھی امیدوار کے انٹری ٹیسٹ میں حاصل کردہ مارکس کی اہمیت انتہائی حد تک بڑھ گئی ہے۔
این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کی اکیڈمک کونسل نے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سروش لودھی کی زیر صدارت آن لائن اجلاس میں اس فیصلے کی منظوری دے دی، شیخ الجامعہ ڈاکٹر سروش لودھی کے مطابق سنڈیکیٹ سے بہت جلد اس فیصلے کی حتمی منظوری لی جائے گی انھوں نے بتایا کہ چونکہ اب این ای ڈی یونیورسٹی اپنا اکیڈمک سیشن اکتوبر میں شروع کرتی ہے جبکہ COVID 19 کے باعث انٹر کے امتحانات میں تاخیر ہوئی اور اکتوبر تک پری انجینئرنگ کے نتائج جاری نہیں ہوں گے لہذا داخلے انٹر سال اول کی بنیاد پر دینے اور انٹری ٹیسٹ کے مارکس کا ووٹیج بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
این ای ڈی یونیورسٹی کے پرووائس چانسلر اور داخلہ کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر طفیل احمد نے بتایا کہ داخلوں کا آغاز جولائی میں ہوگا اور اگست کے دوسرے عشرے میں داخلہ ٹیسٹ منعقد ہوگا کلاسز 5 اکتوبر سے شروع ہوں گی، این ای ڈی نے اپنی مجموعی داخلہ نشستوں میں 40 seats کا اضافہ کیا ہے جس کے بعد 28 شعبوں میں داخلہ نشستیں 2682 ہوگئی ہیں، یہ نشستیں کمپیوٹر سائنس کے شعبے میں بڑھائی گئی ہیں، این ای ڈی یونیورسٹی نے پہلی بار ضیا الدین بورڈ کے طلبہ کے لیے 18 نشستیں بھی مختص کردی ہیں۔