اسلام آباد: مشیر خزانہ ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ کورونا وبا سے ملک کو 3 ہزار ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔
عبدالحفیظ شیخ نے اسلام آباد میں میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ حکومت کو اقتصادی بحران ورثے میں ملا، ہمارے اخراجات آمدن سے کافی زیادہ تھے، برآمدات میں اضافہ صفر تھا جب کہ ڈالر کو سستا رکھنے کی وجہ سے درآمدات دوگنا ہوگئیں، زرمبادلہ کے ذخائر گر کر نصف رہ گئے، ہم بیرونی محاذ پر دیوالیہ کے قریب پہنچ چکے تھے۔
عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ وزیراعظم کی رہنمائی میں اخراجات میں کمی کی پالیسی میں کامیابی ہوئی، پہلی دفعہ متوازن پالیسی سے اخراجات اور آمدن میں توازن لایا گیا، خسارے میں 73 فیصد کمی کی گئی۔ 20 ارب ڈالر کے خسارے کو کم کرکے 3 ارب ڈالر تک لے آئے، پہلی بار پورے سال میں اسٹیٹ بینک سے کوئی قرضہ نہیں لیا گیا، کسی وزارت کو ضمنی گرانٹ کی مد میں کوئی فنڈ جاری نہیں ہوا۔ موجودہ حکومت نے ماضی کے قرضے واپس کرنے کے لیے قرض لیے، ہم نے آئی ایم ایف کے ساتھ 6 ارب ڈالر کا پروگرام کیا، موثر حکمت عملی سے پانچ ہزار ارب روپے کے قرضے واپس کیے گئے، پہلی مرتبہ پرائمری بیلنس سرپلس رہا ہے، ہماری آمدنی اخراجات سے زیادہ رہی۔
حفیظ شیخ نے کہا کہ کورونا وائرس سےعالمی معیشت پر برے اثرات مرتب ہوئے ہیں، آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ کورونا کی وجہ سے پوری دنیا کی آمدن میں 3 سے 4 فیصد کمی ہوگی، ہم نے کورونا سے نمٹنے کے لیے مختلف اقدامات کیے، کورونا سے نمٹنے کے لیے 1240 ارب کا ایک پیکیج دیا، زرعی شعبے کو ریلیف کے لیے 50 ارب روپے دیے، یوٹیلٹی اسٹورز پر اربوں روپے کی سبسڈی دی اور آٹا، چینی سمیت اشیائے ضروریہ سستی کیں، ہم نے چھوٹے کاروبار کے 3 ماہ کے بل معاف کیے۔
مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ کورونا سے مستحکم ہوتی ہوئی معیشت کو بھی دھچکا لگا، کوروناسے پہلے پاکستانی معیشت 3 فیصد کی شرح سے بڑھنے کی توقع تھی لیکن رواں مالی سال معاشی شرح نمو منفی 0.4 فیصد رہی، بڑے صنعتی شعبے کی ترقی منفی 7.78 فیصد رہنے کا امکان ہے، تھوک اور پرچون کاروبار کی ترقی کی شرح میں 3.42 فیصد کمی ہوئی، سروسز سیکٹر کی ترقی کی شرح 0.59 فیصد جب کہ فنانس اور انشورنس سیکٹر میں 0.79 فیصد کی بہتری آئی۔ صنعتی شعبے کی شرح نمو منفی 2.64 اور ٹرانسپورٹ میں منفی 7.1 فیصد رہی۔ رواں سال ایف بی آر ٹیکسوں سے 3900 ارب روپے حاصل ہوں گے، ہم نے نان ٹیکس ریونیو کی مد میں 1600 ارب روپے وصول کیے ہیں، درآمدات میں کمی سے ریونیو متاثر ہوا ورنہ ریونیو گروتھ 27 فیصد سے زیادہ رہتی۔
عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ رواں سال فی کس آمدن 2 لاکھ 24 ہزار کے ہدف کے برعکس 2 لاکھ 14 ہزار جب کہ مہنگائی 8.5 کے بجائے 9.1 فیصد رہی۔ موجودہ حالات میں عوام اور کاروبار پر مزید بوجھ نہیں ڈال سکتے، ہماری کوشش ہے کہ آئندہ بجٹ میں لوگوں کو سہولتیں دیں اور نئے ٹیکس نہ لگائے جائیں، پہلے سے عائد ٹیکسوں میں کمی کی جائے گی۔