ممتاز بھارتی مصنفہ اور سماجی کارکن ارون دھتی رائے نے کہا ہے کہ بھارتی انتہاپسند پالیسیاں مسلمانوں کی نسل کشی کی طرف بڑھ رہی ہیں، عالمی برادری نوٹس لے۔
ارون دھتی رائے نے جرمن میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت مسلمانوں کے ساتھ وہی کرنا چاہتی ہے، جو جرمنی میں یہودیوں کے ساتھ کیا گیا، بی جی پی کورونا کو مسلمانوں کے خلاف اسی طرح استعمال کررہی ہے، جیسے ٹائی فائیڈ کو بہ طور ہتھیار نازیوں نے استعمال کیا تھا، بی جی پی سرکار کی پالیسیاں عیاں ہوگئی ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ بی جے پی سرکار نے جلتی پر تیل چھڑکنے کا کام کیا، ان کا یہی مقصد ہے، آر ایس ایس بی جے پی کی سرپرست تنظیم ہے، اس کا ہمیشہ سے یہ کہنا ہے کہ بھارت کو ایک ہندوریاست ہونا چاہیے اور بھارتی مسلمانوں کے ساتھ وہی کرنا چاہیے، جو جرمنی میں یہودیوں کے ساتھ کیا گیا۔
انھوں نے مزید کہا کہ آر ایس ایس اس وبا کو مسلمانوں سے نتھی کرنا چاہ رہی ہے، میں بھارتی عوام اور عالمی برادری سے کہنا چاہتی ہوں، صورت حال کو سنجیدہ لیں، جب سے یہ حکومت آئی ہے، مسلمانوں کو سڑکوں پر قتل کیا جارہا ہے، مسلسل نشانہ بنایا جارہا ہے، اب اس وبا کو مسلمانوں سے جوڑنے کے افسوس ناک پالیسی حکومتی پالیسی کے اثرات سڑکوں پر نظر آنا شروع ہوگئے ہیں، انتہائی تشدد کا خطرہ ہے، حکومت نے پہلے ہی حراستی مراکز قائم کرنا شروع کر دیے ہیں، شہریت کا قانون آپ کے سامنے ہے، مگر اب بگاڑ بڑھ رہا ہے، جس پر عالمی برادری کو نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔