اسلام آباد: پی آئی اے طیارے کی عبوری تحقیقاتی رپورٹ تیار ہوگئی جس میں طیارے کے کاک پٹ کریو اور ایئرٹریفک کنٹرولر کو حادثے کا ذمے دار قرار دیا گیا ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق کراچی میں حادثے کا شکار ہونے والے پی آئی اے طیارے کی ابتدائی رپورٹ ایوی ایشن ڈویژن کو موصول ہوگئی ہے جس کے بعد ایوی ایشن ڈویژن میں اعلی سطح کا اجلاس ہوا جس میں سیکرٹری ایوی ایشن، ڈی جی سول ایوی ایشن سمیت دیگر حکام موجود تھے۔
اجلاس میں ایئرکرافٹ ایکسیڈنٹ اینڈ انوسٹی گیشن ٹیم کے سربراہ بھی موجود تھے جب کہ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ایئر کموڈور عثمان غنی نے طیارہ حادثے کی رپورٹ اجلاس میں پیش کی اور ابتدائی تحقیقات پر بریفنگ دی۔ ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ ایئر کرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بورڈ کے صدر عثمان غنی نے وزیر ہوابازی غلام سرور خان کے حوالے کردی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ عبوری رپورٹ میں طیارے کے کاک پٹ کریو اور ایئرٹریفک کنٹرولر کو حادثے کا ذمے دار قرار دیا گیا ہے جب کہ پی آئی اے اور سی اے اے کو برابر کا ذمے دار قرار دیا گیا، حادثات کی روک تھام میں پی آئی اے اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کا طریقہ کار بھی ناکام قرار دیا گیا ہے۔
ذرائع نے کہا کہ بلیک باکس ڈیٹا سے طیارہ میں کسی تکنیکی خرابی کے شواہد نہیں ملے، ابتدائی رپورٹ میں حادثہ انسانی غلطی سے پیش آنے کا شبہ ظاہر کیا گیا، حادثے کے شکار طیارے کے آلات اور سسٹمز کی جانچ کا کام ابھی جاری ہے۔
ابتدائی رپورٹ میں پائلٹس اور اے ٹی سی عملہ کی تواتر سے غلطیوں کی نشان دہی کی گئی، پہلی لینڈنگ پر جہاز 9 ہزار میٹر کے رن وے کے درمیان میں آکر ٹکرایا، پائلٹ دوبارہ اڑا کر لے گیا، پہلی لینڈنگ کے بعد پائلٹ کو جہاز اڑانا نہیں چاہیے تھا، دوبارہ ٹیک آف کے بعد جہاز کو 17 منٹ تک فضا میں اڑایا گیا، اس دوران انجن فیل ہوگئے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ جہاز شروع سے ہی زائد رفتار اور اونچائی پر آرہا تھا، لینڈنگ پوزیشن میں آنے پر بھی جہاز کی اونچائی مقررہ ہائٹ سے زیادہ تھی، پہلی ناکام لینڈنگ کے 12 گھنٹے بعد تک جہاز کے پرزے رن وے پر موجود رہے، ایئر سائٹ یونٹ نے اکٹھے نہیں کئے، قانون کے مطابق حادثہ کے بعد اے ٹی سی عملہ کو ریلیوو کردینا چاہئے تھے لیکن شام سات بجے تک مکمل ڈیوٹی کروائی گئی۔
دوسری جانب فرانس سے آنے والی تحقیقاتی ٹیم نے بلیک باکس ڈی کوڈنگ کی رپورٹ مرتب کرکے پی آئی اے حکام کو دی تھی جب کہ پہلی مرتبہ کسی بھی طیارہ حادثے کی رپورٹ قومی اسمبلی میں منظرعام پر لائی جائے گی، طیارے حادثے کی ابتدائی رپورٹ آج وزیراعظم کو پیش کی جائے گی، وفاقی وزیر ہوا بازی ان کو رپورٹ پیش کریں گے۔
خیال رہے پی آئی اے کا مسافر طیارہ 22 مئی کو کراچی ایئرپورٹ کے قریب آبادی پر گرگیا تھا، جس میں جہاز عملے سمیت 99 افراد سوار تھے جن میں سے 97 افراد جاں بحق ہوئے تھے جب کہ حادثہ میں معجزانہ طور پر 2 مسافر محفوظ رہے تھے۔