اسلام آباد: مرکزی کابینہ نے چینی بحران کے ذمے داروں کے خلاف کیسز نیب اور ایف آئی اے کو بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس ہوا، جس میں چینی بحران پر تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ پیش کی گئی، اجلاس میں کابینہ نے شوگر انکوائری کمیشن کی رپورٹ پبلک کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے رپورٹ میں ذمے دار قرار دیے جانے والوں کے خلاف کیسز نیب اور ایف آئی اے کو بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے، اس کے علاوہ کابینہ نے مفادات کے ٹکراؤ کا قانون جلد نافذ کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق کابینہ نے ٹیکس چوری میں ملوث شوگر ملز کے خلاف فوجداری مقدمات قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور آٹا بحران رپورٹ پر بھی مزید تحقیقات کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق کابینہ ارکان نے کہا کہ حکومت میں شامل شخصیات کے کاروبار سے مفادات کا ٹکراؤ آتا ہے، جس پر وزیر فوڈ سیکیورٹی سید فخر امام نے مفادات کے ٹکراؤ کا قانون نافذ کرنے کی تجویز دی، فخر امام کی تجویز پر کابینہ کا مفادات کے ٹکراؤ کا قانون فوری نافذ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وزیراعظم نے کابینہ میں شامل مشیران اور معاونین خصوصی کو اثاثے ظاہر کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ تمام مشیران اور معاونین خصوصی اپنے اثاثے فوری کابینہ ڈویژن میں ڈیکلیئر کریں۔
کمیشن کی رپورٹ میں ایس ای سی پی سمیت دیگر ریگولیٹرز کو بھی ذمے دار قرار دیا گیا ہے، تحقیقاتی کمیشن نے 9 شوگر ملز کا آڈٹ کیا جب کہ مسابقتی کمیشن چینی کی قیمتیں ریگولیٹ کرنے میں ناکام رہا، شوگر ملز نے کسانوں کے ساتھ ناانصافی و ظلم کیا اور نقصان پہنچایا، شوگر ملز نے کسانوں سے سپورٹ پرائس سے کم دام پر گنا خریدا، ملز نے کسانوں سے کچی پرچیوں پر گنا خریدا۔