لاہور: ایف آئی اے کا چینی اسکینڈل کا فرانزک آڈٹ مکمل، ٹیکسوں کی مد میں اربوں روپے کے فراڈ کا انکشاف۔
نجی ٹی وی کے مطابق ایف آئی اے نے چینی اسکینڈل کا فرانزک آڈٹ مکمل کرلیا، جس کی رپورٹ آئندہ چند روز میں وزیراعظم عمران خان کو بھی بھجوا دی جائے گی، رپورٹ میں شوگر مل انتظامیہ کے بیانات بھی ریکارڈ کا حصہ بنائے گئے ہیں۔
ایف آئی اے کے ذرائع کا کہنا ہے کہ کسی بھی اسکینڈل کی تحقیقات میں پہلی بار فرانزک اڈٹ کروایا گیا، جس میں بڑے بڑے انکشافات سامنے آئے ہیں، شوگر مافیا کا تعلق تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے ساتھ ہے، یہ مافیا آج تک پالیسی ہی نہیں بنانے دے سکا، اسٹیٹ بینک اور مسابقتی کمیشن سمیت دیگر ادارے بھی ملوث ہیں، تحقیقات شروع ہوئی تو سب ایک ہوگئے، تحقیقاتی کمیشن کے کئی افسران کو سنگین نتائج کی دھمکیوں کے ساتھ کروڑوں روپے کی پیشکش بھی کی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ شوگر مافیا کسانوں کا استحصال بھی کرتے ہیں، کسانوں سے گنا خریدنے کے بعد کئی کئی سال اربوں روپے کی ادائیگی نہیں کرتے، جس سے کسان مجبوری میں گنا فروخت کرتے ہیں۔
ایف آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ چینی بنانے کےعمل سے نکلنے والے بگاس پھوک شیرا، مولاسیسز اور گار کو فروخت کرکے اربوں روپے کمائے جاتے ہیں، گنے سے چینی کے علاوہ دیگر بننے والی مصنوعات کو بیرون ممالک بھی فروخت کیا جاتا رہا ہے، شوگر مل مالکان نے بھی چینی بنانے کے ساتھ اس عمل کے دوران گنے سے بننے والی دیگر مصنوعات سے اربوں روپے کمائے لیکن ان اشیاء کی فروخت کا اکثر شوگر مل مالکان ریکارڈ ہی نہیں رکھتے، ان اشیاء کی فروخت پر ٹیکسوں کی مد میں اربوں کا فراڈ کیا جاتا ہے، فرانزک آڈٹ کے دوران شوگر مل مالکان کی جانب سے مختلف بینکوں میں ٹرپل انٹریز بھی کی گئیں جو ٹیکس چوری کی وجہ بنیں۔
ایف آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ شوگر مافیا تمام اخراجات نکال کر بھی فی کلو 10 سے 15 روپے کماتے ہیں، شوگر مافیا کو سبسڈی دینے کی ضرورت نہیں، جتنی سبسڈی دی جاتی ہے اگر حکومت خود امپورٹ کرے تو سستی چینی پڑتی ہے۔