کراچی: پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما و پارلیمانی لیڈر حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ مشیر برائے ڈس انفارمیشن مرتضی وہاب نے ایف آئی اے کو خط لکھا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر تاجروں کی آڈیو کے بارے میں تحقیقات کی جائے۔
انہوں نے کہا گویا خود اپنے دام میں صیاد آگیا۔ ایف آئی اے مکمل انکوائری کرے کہ کون قصوروار ہے۔
انہوں نے مزید کہا ان کا عمل ہے کھسیانی بلی کھمبا نوچے، کچھ تو تھا جس کی وجہ سے اتنا شور مچایا گیا۔ اُن کا کہنا تھا پیپلزپارٹی کے رہنمائوں نے اپنے ٹویٹس میں بھی ہمارے کپتان اور وفاقی حکومت کے خلاف نازیبا زبان استعمال کی ہے۔
حلیم عادل شیخ نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے لوگوں کو اپنے گریبان میں پہلے دیکھنا چاہیے۔ کراچی میں آپ لوگوں پر بہت سے الزامات ہیں۔ شہر میں لیاری گینگ آپ بناچکے، جس کی سرپرستی آپ کے رہنمائوں نے کی۔ شہر میں قتل و غارت، بھتہ خوری سب کچھ اس لیاری گینگ وار کی امن کمیٹی نے کیا۔
انہوں نے کہا ایف آئی اے کو دائرہ تحقیقات بڑھانا چاہیے اربوں کا راشن کہاں گیا وہ بھی پتا لگایا جائے۔ وزیراعلی سندھ نے خوف کیوں پھیلایا اس کی بھی تحقیقات ہونی چاہیے۔
حلیم عادل نے کہا کہ لاک ڈائون کے نام پر اربوں کا راشن کہاں تقسیم ہوا، کس کی مدد کی گئی۔ اس کے لیے ہم بھی خط لکھ رہے ہیں، پٹیشن بھی کریں گے تاکہ حقائق سامنے آئیں۔
اُنہوں نے کہا کہ احساس کیش ایمرجنسی پروگرام کو بھی سندھ میں خراب کرنے کی سازش کی گئی۔ بی آئی ایس پی کی فرزانہ راجا کہاں ہیں جو قوم کے اربوں کھا کر چلی گئیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ سارے معاملے پر جے آئی ٹی بننی چاہیے تاکہ دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجائے۔